اسلام آباد ریڈ زون میں مظاہرین کے ،تصادم میں رینجرز کے کرنل ،ڈی ایس پی اورصحافیوں سمیت درجنوں افراد شدید زخمی

،

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی پولیس کی جانب سے ناقص سیکورٹی انتظامات کے باعث ممتاز حسین قادری چہلم تقریب کے شرکاء نے تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون میں واقع پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کردیا ، مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں پولیس کے ڈی ایس پی ،نجی ٹی وی چینلز کے کیمرہ مین ،رپورٹرز، رینجرز کے افسر کرنل امان اللہ خان سمیت درجنوں افراد شدید زخمی ہوگئے جبکہ پچاس سے زائد مظاہر ین کو گرفتار کرلیاگیاہے۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت کی سیکورٹی کی یقینی بنانے کے لئے فوج کو طلب کر لیا جس کے بعد پاک فوج کے دستوں نے اسلام آباد پہنچ کر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت شاہراہ دستور پر واقع اہم عمارتوں کی سیکورٹی سنبھال لی۔ احتجاجی مظاہرین نے جلاؤ،گھیراؤ اور پتھراؤ کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں ،کنٹینرز اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا اور آگ لگادی۔رات گئے تک سیکورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث ڈی چوک،پارلیمنٹ ہاؤس اور گردنواح کے علاقے میدان جنگ بنارہے اور دارالحکومت کی اہم شاہراہیں تمام قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہیں جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا ۔ سابق گورنر سلیمان تاثیر کے قتل میں پھانسی کی سزا پانے والے پولیس کے کانسٹیبل ملک ممتاز حسین قادری کے لیاقت باغ راولپنڈی میں ہونے والے رسم چہلم کی تقریب میں شریک شرکاء اچانک ہزاروں کی تعداد میں وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوگئے۔ فیض آباد میں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جبکہ احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کرتے ہوئے راستے میں پڑے تمام کنٹینرز کوآگ لگا کر ہٹادیا اور ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین زیرو پوائنٹ سے جناح ایونیو بلیو ایریا داخل ہوگئے جس پر ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج اور رینجرز کو ہائی الرٹ رہنے کے احکامات بھی جاری کیے جس کے بعد ریڈ زون کی سیکورٹی پر 5ہزار پولیس ودیگر سیکورٹی اہلکار تعینات کردئیے ہیں اورر ریڈ زون سمیت دیگر راستوں کو کنٹینرز لگاکرعارضی طورپر سیل کردیاگیاتاہم ہزا روں کی تعداد میں مظاہرین نے جناح ایونیو پر موجود تمام میٹرو بس اسٹیشن کو بھی آگ لگا دی جبکہ ڈی چوک میں بھی متعدد جگہوں پر آگ لگائی گئی جس پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے آنسو گیس کی اندھا دھند شیلینگ سے ریڈ زون کے اطراف واقعہ علاقے سیکٹر ج سکس اور ایف سیکس کے رہائشی شدید متاثر ہوئے اور گھروں میں محصور ہوگئے ۔رات گئے تک پولیس اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کا استعمال کیاگیاجبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ جاری رہاجس دوران تھانہ سیکرٹریٹ ، تھانہ آبپارہ اور تھانہ کوہسار میں پچاس سے زائد افراد کو گرفتارکرکے لایاگیا ہے ۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں پولی کلینک ،پمز اور کلثوم انٹرنیشنل ہسپتال میں بڑی تعداد میں زخمی کولایاگیا جن میں احتجاجی مظاہرین ،پولیس اہلکار اور چند تاجر بھی شامل ہیں ۔واضح رہے کہ احتجاجی مظاہرین کے جناح ایونیو میں داخل ہوتے ہی شاہراہ پر موجود تمام ہیڈ لائٹس کو بندکرلیاگیا جبکہ تمام ہسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ایمبولینس کو موجود رہنے کی ہدایات کی گئیں تھیں ۔ تاہم مظاہرین کے پتھراؤ کے سامنے بے بس پولیس موقع سے غائب ہو گئی اور رات گئے پارلیمنٹ ہاؤس ، سپریم کورٹ ،سیکرٹریٹ ، ریڈیوپاکستان ،پی ٹی وی دفتر پر مظاہرین ہاتھوں میں ڈنڈے لیے نظر آئے جو کہ حکومت کے مخالف نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔مظاہرین کامطالبہ تھاکہ ان کے مطالبات منظورکیے جائیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں فی الفور نظام مصطفی نافذ کیا جائے۔ قانون ناموس رسالت295Cمیں کسی قسم کی ترمیم نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔آسیہ ملعونہ سمیت تمام گستاخان رسول کی سزاؤں پر عمل درآمدکیاجائے۔گستاخان رسول کو ماورائے عدالت قتل کرنیوالے تمام غازیانِ ناموس رسالت کو سنت نبوی کے مطابق استثناء دیاجائے۔ علماء ومشائخ کے خلاف بنائے گئے تمام جھوٹے اوربے بنیاد مقدمات کو ختم کیاجائے۔ غازی ممتازحسین قادری کو سرکاری طورپر شہیدناموس رسالت قراردیاجائے اورمیڈیا کو ممتاز قادری کے نام کے ساتھ شہید لکھنے کے احکامات صادرکیے جائیں۔اڈیالہ جیل میں موجودغازی ممتازقادری شہیدکے سیل کو قومی ورثہ قراردیاجائے اور وہاں غازی ممتازقادری شہیدلائبریری قائم کی جائے۔

by Taboola Sponsored Links You May Like

اپنا تبصرہ بھیجیں