عالم دین کا خوبصورت بیان: تحریر عمران درانی

ایک صاحب جو خود کو عالمِ دین کہلواتے ہیں آج اسلام آباد دھرنے میں بیٹھ کر بہت اچھی باتیں کررہے تھے انکی زبان سے پھول جھڑ رہے تھے انہوں نے یہودیوں کے ایجنٹ عمران خان کو بھی انکی اوقات بتائی انہوں کہا کہ عمران خان انگریزوں کے اشارے پر ناچتا ہے اور ناچنا منع ہے بھلے دل دل پاکستان پر ہو یا صاف چلی شفاف چلی تحریک انصاف چلی پر ہو یا جھولے لال کی دھمال پر ہو یا دے رگڑے تے رگڑا پر ناچنا منع ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان بہت گالیاں دیتا ہے اور گالیاں دینا منع ہے انہوں نے یہ بتایا کہ ایک گالی کے بدلے ایک قبر کا بچھو پیدا ہوتا ہے جو ہمیشہ قبر میں انسان کیساتھ رہتا ہے اور گالی گالی ہوتی ہے بھلے کتے کی ہو یا زلیل کی یا کمینے کی۔ انہوں مزید فرمایا کہ عمران خان کا دھرنا علماء کرام کے پیشاب سے معتبر نہیں جو وہ ڈی چوک میں کررہے ہیں عمران خان کو اپنے دھرنے کا علماء صاحبان مشائخ صاحبان مجذوب صاحبان سیدازادے صاحبان اولیا کرام صاحبان قطب صاحبان ابدال صاحبان سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے یہاں لوگ ناموس رسالت کی حفاظت میں بیٹھے ہیں اور ناموس رسالت کی سزا بہت سخت ہے ۔ جناب کا بیان انتہائی مفصل اور محبت سے لبریز تھا انکے منہ سے موتی جھڑ رہے تھے لفظ کتا بھی اتنا پیارا لگ رہا تھا کہ جی کررہا تھا کے مجنوں کیطرح کتے کو زور سے جپھی ڈال کر چوم لوں ۔۔۔۔
یہ بیان سنتے ہوئے میں آبدیدہ ہوگیا کہ اتنی مٹھاس تو اولیا اللہ کی صفت یا کسی عالم دین سے کبھی تصور نہیں کی جاسکتی میں سوچ رہا کہ جو سجود میں نے ان لوگوں کی امامت میں کیے میرے ان سجدوں کو قبولیت نصیب بھی ہوگی یا نہیں یا مجھے عمر بھر کی نمازوں کو دوبارہ ادا کرنا ہوگا؟۔
“جب ان سے کہا گیا کہ زمین میں فساد پیدا نہ کرو تو کہنے لگے ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں. خبر دار در حقیقت یہی یہی لوگ فسادی ہیں مگر انہیں اس بات کا شعور نہیں.. البقرۃ آیت 11….12”

اپنا تبصرہ بھیجیں