لاہور ہائی کورٹ نے ر نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان اور پنجاب یونیورسٹی سمیت چار وائس چانسلرز کو ہٹانے کا حکم دے دیا

لاہور  نئی آواز ( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر سمیت صوبے کی دیگر تین جامعات کے وائس چانسلرز کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔image
عدالت نے جن  دیگر تین جامعات کے وائس چانسلرز کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیاہے ان میں لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، سرگودھا یونیورسٹی اور نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان شامل ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر مجاہد کامران، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر سارہ شاہد، سرگودھا یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ناظر سلطانہ اور نوازشریف انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر فضل احمد کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹا کر یونیورسٹیوں کے سینئیر ترین پروفیسرز کو قائم مقام وائس چانسلر لگایا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بنچ نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے وائس چانسلرز کی تقرریوں کے لیے نئے طریقۂ کار کو غیرآئینی قرار دے دیا۔
ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ ایجوکیشن کمیشن ایک ماہ کے اندر چاروں جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے نیا اشتہار جاری کرے ، عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ وائس چانسلرز کی تقرری کا اختیار صوبے کے پاس نہیں بلکہ ہائر ایجوکیش کمیشن کو ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ قانون کے تحت میں کسی سرکاری یونیورسٹی میں غیرمعینہ مدت کے لیے قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کی گنجائش نہیں ہے ، درخواست گزار کے وکلا کے مطابق وائس چانسلرز کی تقرری کے نئے طریقۂ کار کے تحت ہائرایجوکیشن کمیشن کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
وکلا کے مطابق وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے اور صوبائی حکومت کو وائس چانسلرز تعینات کرنے کا اختیار قانون کے منافی ہے۔
درخواستوں ميں یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ وائس چانسلر کے مستقل عہدے پر غیر معینہ مدت کے لیے قائم مقام وائس چانسلر کی تقرری نہیں کی جا سکتی ، وکلا نے استدعا کی کہ وائس چانسلر کی تقرری کے نئے طریقۂ کار کو کالعدم قرار دیا جائے ، سرکاری وکلا نے درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ نیا طریقۂ کار ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی گائیڈ لائن پر عمل درآمد کیا گیا اور نئے طریقہ کار پہلے سے زیادہ سِخت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں