یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا : چوہدری نثار

image

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ فرانس اور دنیا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے بیرونِ ملک بالخصوص یورپ میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے مشکلات اور مسائل میں اضافہ ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کے حکام کو ایک ایسی پالیسی اور لائحہ عمل وضع کرنا چاہیے جس سے بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں سے کسی غیر قانونی سلوک پر ان کی مدد کی جا سکے۔
یورپ سے غیرقانونی تارکینِ وطن کی واپسی کا معاہدہ معطل
اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ ’غیر ممالک میں رہنے والے ہم وطن پاکستان کا اثاثہ ہیں اور انھیں بلاوجہ کی مشکلات اور مسائل سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔‘
بیان کے مطابق پاکستانی سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ان حالات میں پاکستانیوں کو تمام ممکنہ قانونی معاونت فراہم کی جائے۔
دہشت گردوں کے بعد انسانی سمگلرز بیرون ملک سب سے زیادہ پاکستان کی بدنامی کا باعث ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔
چوہدری نثار
واضح رہے کہ پاکستانی وزارت داخلہ نے چند روز قبل یورپی اور دیگر ممالک کے ساتھ غیر قانونی طور مقیم پاکستانی تارکین وطن کو واپس لینے کا معاہدہ اس بنیاد پر معطل کر دیا ہے کہ ان ملکوں کے حکام محض شدت پسندی میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر اُنھیں پاکستان واپس بھجوا دیتے ہیں جبکہ اُن کے بارے میں کوئی ثبوت بھی فراہم نہیں کرتے۔
وزیر داخلہ نے اس وقت کہا تھا کہ تارکین وطن کے ایسے کسی جہاز کو بھی پاکستان کی سرزمین پر اس وقت تک نہیں اترنے دیا جائے گا جب تک اُن کے بارے میں پاکستانی حکام یہ تصدیق نہ کر لیں کہ اس پر سوار افراد پاکستانی ہیں اور اُن پر لگائے گئے الزامات درست ہیں۔
اپنے بیان میں چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے بعد انسانی سمگلرز بیرون ملک سب سے زیادہ پاکستان کی بدنامی کا باعث ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد انسانیت اور پاکستانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔
اُنھوں نے ایف آئی اے کو غیر قانونی انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات تیز کرنے کے ساتھ ساتھ اگلے دو روز میں ایک واضح لائحہ عمل وزارت داخلہ کو پیش کرنے کا حکم دیا جس کی روشنی میں انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے بارے میں پالیسی کو مزید سخت کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں