کُچھ سال پہلے ترکی میں ایک بھیڑ (Sheep) نے نجانے کیوں پہاڑی سے چھلانگ لگا دی اور اس کی دیکھا دیکھی 1500 مزید بھیڑوں نے چھلانگیں لگائیں اور تقریبا 450 بھیڑیں موت کی بھینٹ چڑھ گئیں۔
لاشوں کا ڈھیر اونچا ہونے کی وجہ سے باقی یا بچ گئیں یا زخمی ہوگئیں۔ دنیا نے اسے “بھیڑ چال” کا نام دیا جبکہ سائنسی زبان میں اسے “ہرڈ سائیکالوجی”
یعنی ریوڑ کی نفسیات کہتے ہیں
ہرڈ تھیوری (Herd theory) کا مطلب ہے کسی انفرادی عمل کابغیر سوچے سمجھے کسی گروپ یا گروہ کا فالو(Fallow) کرنا یا عمل کرنا۔
یہ بات زیادہ تر جانوروں میں دیکھی جا سکتی ہے جیسے مچھلیوں کا ایک سمت میں تیرنا یا پرندوں کا اڑنا یا بھیڑ، بکریوں کا چلنا۔
مگر انسانوں میں بھی یہ عمل اس وقت بہت زیادہ دیکھا جاتا ہے جب معاملہ سیاست یا مذہب کا ہو کیونکہ اس میں لوگوں کی اکثریت حقائق سے ہٹ کر ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی باتیں یا عمل کرنا شروع کر دیتی ہے اور پھر معاملات حقیقت سے ہٹ کر ایک ہی ڈگر پر چلنا شروع ہوجاتے ہیں اور مرکزی یا بنیادی ہدایات سے انحراف کر لیا جاتا ہے۔
اور لوگ صرف ایک بھیڑ چال میں چلتے ہیں اور اپنے اور سماج کے لیے مشکلات پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں۔
کیونکہ سوشل میڈیا سے اس”بھیڑچال” میں اضافہ ہوا ہے، اس لیےاس وقت دنیا کا سب سے بڑا چیلنج ہی مذہبی اور”سیاسی بھیڑ چال” کو ختم کرنا ہے۔ اس کیلئے علم، عقل، شعور، سوچ اور تحقیق کی ضرورت ہے۔۔۔
مجھے یہ بات اس لئیے کہنا پڑ رہی ہے کیونکہ گزشتہ تین چار روز قبل کمالیہ منڈی موڑ پر ہونے والے ایکسیڈنٹ نے کمالیہ ون روڈ کی اہمیت کو مزید اجاگر کر دیا ہے جس کی وجہ سے کمالیہ کے سوشل میڈیا پر “ون وے روڈ” کی اہمیت تعمیر کے سلسلہ میں ایک سیاسی جنگ اور “بھیڑ چال” شروع ہوگئی ہے، ہر کوئی کمالیہ ون وے روڈ کی تعمیر، اس کی افادیت اور کمالیہ کی عوام کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی کا ذکر کرکے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عملی طور پر کسی نے بھی اس معاملہ پر نہ تو کوئی احتجاج کیا ہے اور نہ ہی اس معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کی بلکہ ون وے روڈ کی تعمیر کے سلسلہ میں صحافی برادری نے جو تحریک سوشل میڈیا پر شروع کر رکھی تھی اس کو بھی بے جا تنقید کا نشانہ بنا کر بند کر دیا گیا۔ جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ کمالیہ ون وے روڈ کمالیہ کی عوام کے ساتھ ایک سیاسی مذاق بن کر رہ گیا اور کمالیہ کے سیاسی رہنماؤں نے خواہ ان کا تعلق کسی بھی پارٹی، جماعت یا دور حکومت سے تھا انہوں نےعوام کو ون وے روڈ کی منظوری کے خواب سنا کر طفل تسلیاں دینا شروع کر دیں اور نمبر سکورنگ کیلئے ہر دور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس سے Directive پر ڈائریکٹو جاری ہوئے جو وقت نے سب جھوٹے ثابت کردئیے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اب صورتحال کی نزاکت جو سمجھا جائے۔ کمالیہ کے تمام سیاسی رہنما “کمالیہ ون وے روڈ” کے معاملہ پر عوام کو اب بیوقوف بنانے کی بجائے کمالیہ کی اپنی غلطیاں اور نااہلی تسلیم کریں اور ملکر اس معاملہ کو حل کرنے کے لیے ہر فورم پر اپنا کردار ادا کریں ورنہ عوام انکا محاسبہ کرنے میں حق بجانب ہونگے۔ کیونکہ اس وقت صورت حال انتہائی Critical ہوچکی ہے اور یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا اس کو سمجھا جارہا ہے کیونکہ جو اس وقت کمالیہ کے جو منتخب نمائندے ہیں (MPA آشفہ ریاض اور MNA ریاض فتیانہ) وہ اپوزیشن میں ہیں جبکہ جو اقتدار میں ہیں (نازیہ راحیل اور میاں اسدالرحمٰن) انکی کی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ کمالیہ رجانہ روڈ کی تعمیر کروڑوں روپے خرچ کر کے تقریباً مکمل ہوکر اس پر افتتاحی بورڈ بھی لگ چکا ہے اس لیے اب اس میں توسیع کر کے اس کو ون وے بنانا اتنا آسان نہیں ہے۔ جتنا اس کو سمجھا جا رہا ہے۔ اس لئیے ضرورت اس امر کی ہے کہ کمالیہ کی عوام کو ون وے روڈ کے سابقہ منظوری کے Drictive دیکھا کر طفل تسلیاں دینے کی بجائے اسمبلی اور ارباب اختیار کے سامنے اس معاملہ کو اٹھایا جائے کہ اگر اس روڈ کی ون وے منظوری اور فنڈز جاری ہو چکے تھے تو کیوں اور کس نے اس میں ترمیم کی اور اب اس کا حل کیا ہے؟
اللہ تعالیٰ ہمارے سیاسی رہنماؤں کو عوام کی حقیقی نمائندگی کی توفیق دے اور ہمارا حامی وناصر ہو۔۔۔ آمین !