بیرون ملک جانے والوں کے لیے خوشخبری، انتہائی سستے ویزے اب ہر کسی کی پہنچ میں۔

محکمہ ہیلتھ، ایف آئی اے، سائبر کرائم اور اسکیم موڑ تھانہ اقبال ٹاؤن لاہور کے ایس ایچ او نے عوام کو لوٹنے کا پرمٹ جاری کر دیا

لاہور (روشن پاکستان ٹی وی + رائل نیوز ) تفصیل کے مطابق تھانہ اقبال ٹاؤن لاہور کی حدود میں کھلی جعلی لیب جس کا نام ( لاہور لیب زون ) ہے جس میں مختلف قسم کے جعلی ویزوے اور ٹیسٹوں کے نام پر لاکھوں روپے لوٹے جاتے ہیں۔ جس میں مختلف لوگ شامل ہیں اور اس مافیا کے خلاف کوئی کاروائی آج تک عمل میں نہیں لائی گی، ( لاہور لیب زون ) کے مالک عثمان سے جب تصدیق کی گی تو اس نے بتایا کہ ہم ہر محکمے کو ماہانہ دیتے ہیں کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہماری پہچان پاکستان کی مختلف سیکورٹی ایجنسیوں میں ہے اور ہمارے ساتھ یہ کام حساس اداروں کے لوگ مل کر کررہے ہیں۔
پروگرام مافیا کے اینکر پرسن ارمغان خلیل کے سوال پر مالک عثمان نے بتایا کہ یہاں پر ہر قسم کے جعلی ویزے بنائے جاتے ہیں۔ ہم مختلف شہروں سے اپنے ایجنٹوں سے شوشل میڈیا پر پوسٹ کرواتے ہیں اور پھر عام لوگوں کو پہلے میڈیکل کروانے کا کہتے ہیں جس میں مختلف جعلی لاہور کی لیبارٹریز ہیں۔
جو ہمارے ساتھ مل کر یہ مکرو کاروبار کر رہی ہیں،
پھر ہم ان کو ان کے بتائے اور پسند کے ملک کا جعلی ویزہ، اور ای نمبر نکال کے دے دیتے ہیں اس کے بعد ہم ان کو فنگر پرنٹ کروانے کے لیے کہتے ہیں تب تک اس آدمی کا کچھ بھروسہ ہم پر ہو چکا ہوتا ہے اس لیے ہم اپنے ایجنٹوں سے کہہ کر ان سے جیز کیش، ایزی پیسہ، اور نقد رقم اپنے آفس میں مگوا لیتے ہیں جس میں سے ہماری کمیشن ہوتی ہے اور ہم ایجنٹوں سے لے لیتے ہیں اس کے ساتھ ہی ہم ان کو کہہ دیتے ہیں کہ آپ کا میڈیکل ٹیھک نہیں ہوا تھا اور اب واپس آپ لیب جائے تو ہماری بات کروا دیں۔ جس کے بعد ہم اپنے ایجنٹ کا نمبر بند کروا دیتے ہیں اور ساتھ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے ہمارے ساتھ بیان حلفی دستخط کیا تھا ہمیں کچھ نہیں پتہ آپ ایجنٹ کو ڈھونڈے تب تک وہ آدمی تھک ہار کے ہمارے چکر لگانا بند کر دیتا ہے یا ہم اپنے سرپرست کو کہہ دیتے ہیں یوں وہ بندہ یہاں آنا جانا بند کر دیتا ہے۔
یہاں ایک سوال تمام ان محکموں سے جو اپنی اپنی شوشل میڈیا ٹیم رکھتے ہیں یا اپنے اپنے مخبر خاص رکھتے ہیں کیا وہ ان کو نہیں پکڑ سکتے یا وہ مخبر صرف اطلاع والی جگہ کی بتا سکتے ہیں …؟ اس ملک میں تب تک عوام کے لیے کچھ بہتر نہیں ہو سکتا جب تک عوام اپنی جان سے نہیں جاتی، یا مالی نقصان نہیں ہو جاتا، اس طرح کے سینکڑوں واقعے ہیں جن میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ جب کوئی حادثہ ہو تب وہاں کی گورنمنٹ اپنی کاغذی کاروائی مکمل کرتی ہے اور تمام محکمے اپنی اپنی ڈیوٹی کرنے لگتے ہیں اس کے بعد ساتھ ہی یہ لوگ اپنی جگہ واپس بدل کر پھر سے وہ ہی فراڈ عام عوام کو لوٹنا شروع کر دیتے ہیں، (جاری ہے)

اپنا تبصرہ بھیجیں