حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی کے طوفان میں دھکیل دیا ہے۔ خدمت کے دعویدار حکمران مداری نکلے ہیں۔

پٹرول بم 26 کروڑ عوام کے منہّ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔ جعلی حکمران دن رات عوام کا خون نچوڑنے میں مصروف ہیں۔

مفلسی اور غربت کے مارے لوگ اپنی سانسیں پوری کرنے کے لیے ایک ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس رہے ہیں: صوفی محمد ضیاء شاہد

کمالیہ (ایڈیٹر نئی آواز ۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) تحریک جہاد بالقلم پاکستان کے صدر اور سینیئر جرنلسٹ صوفی محمد ضیاء شاہد نے حالیہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی کے طوفان میں دھکیل دیا ہے۔ خدمت کے دعویدار حکمران مداری نکلے ہیں۔وزیراعظم کی طرف سے بجلی کے ریٹ میں دئیے جانے والا سات روپے کا ریلیف بھی فراڈ ثابت ہو گیا ہے۔ اس بات سے اندازہ لگایا جائے کہ یہ حکمران عوام کو کس کس طرح بیانات دے کر دھوکہ دیتے ہیں۔ پٹرول بم  26 کروڑ عوام کے منہّ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔ جعلی حکمران دن رات عوام کا خون نچوڑنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلط حکمران عوام کے خادم نہیں بلکہ عوام کی زندگیوں کو عذاب بنا رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کا اعلان ہوتے ہی ٹرانسپورٹ مافیا نے 100 روپے سے لے کر 800 روپے تک فی ٹکٹ کرایا بڑھا دیا ہے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ ٹرانسپورٹ مافیا کو سپورٹ کرنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا سب سے بڑا فائدہ ان سٹاکٹس کو ہوا ہے جنہوں نے اضافے کا اعلان ہوتے ہی اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔ اور راتوں رات کھربوں روپے کما لیے۔ پرچون مارکیٹ میں تاجران نے بھی پٹرولیم مصنوعات کے اعلان کے ساتھ ہی اپنی من مانی سے مہنگائی کر دی ہے۔ ظالم حکمرانوں کے اس اقدام سے مزدور طبقہ سرکاری ملازمین اور پینشنرز کی زندگیوں میں مشکلات کا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں طرح طرح کے لٹیرے حکمران آئے لیکن اس موجودہ مسلط جعلی حکمرانوں نے تمام چوروں لٹیروں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ تشہیری مہموں کے ذریعے دنیا کو یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ یہ نام نہاد جمہوری حکومت عوام کی خادم ہے جبکہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی متفقہ حکومت عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے۔ بجلی گیس کے بلوں میں غنڈہ ٹیکسز نے عوام کا خون نچوڑ دیا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ میڈیسن کمپنیاں روزانہ کی بنیاد پر ادویات میں اضافہ کرتی ہیں لیکن انہیں کوئی ڈر خوف نہیں۔ کیونکہ یہ سب کچھ حکمرانوں کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ لاہور میں باپ بیٹی کی تشہیری مہم دیکھی جائے تو لگتا ہے کہ ان حکمرانوں کی نظر میں پنجاب صرف لاہور ہے۔ سرکاری خزانے سے ٹک ٹاک اور تشہیری مہم قابل مذمت ہے۔ عوام کو ذلیل کرنے کے لیے ٹریفک پولیس، پنجاب پولیس، موٹروے پولیس، سرکاری اہلکاروں کے روئیے پر ہی غور کر لیجئے۔ قدم قدم پر چالان اور دفتروں میں بیٹھے سرکاری اہلکاروں کی طرف سے ہتک آمیز روئیوں سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی دشمن مقبوضہ ریاست میں آگئے ہیں۔ کوئی بھی ادارہ عوام کو ریلیف دیتا دکھائی نہیں دے رہا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تھا کہ تاجر کو کبھی بھی حکمران نہ بنایا جائے۔ لیکن پاکستان کی یہ بدبختی ہے کہ 40 سال سے پاکستان پر تاجر فیملی حکمرانی کر رہی ہے۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اس بجٹ میں مزدور طبقہ کسانوں سرکاری ملازمین اور پینشنر پر ظلم ڈھائے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یہ ظالمانہ فیصلہ ہوا ہے کہ بیوہ کی پینشنرز کو 10 سال تک محدود کر دیا جائے۔ بےروزگاری عروج پر ہے تو حکمرانوں کی طرف سے یوٹیلیٹی اسٹورز کو مستقل ختم کرنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی، غربت، بےروزگاری، غنڈہ گردی، لٹیروں کا ڈاکو راج، عوام کی مفلسی غربت کی وجہ سے خودکشیاں یہ سب سیاستدانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان سیاست دانوں کی وجہ سے آج پاکستان میں 12 کروڑ عوام خط غربت سے بھی نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ مفلسی اور غربت کے مارے لوگ اپنی سانسیں پوری کرنے کے لیے ایک ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں