قارئین کرام !
قبائلی و سماجی رہنما، محبِ وطن، خدمتِ خلق کے پیکر، مصلحت پسند اور امن کے علمبردار، حاجی عبدالشکور خان اچکزئی ایک ایسی مثالی شخصیت ہیں جن کی زندگی کا ہر پہلو عزم، خدمت اور انسان دوستی سے عبارت ہے۔ آپ کا تعلق قبائلِ اچکزئی کی ذیلی شاخ نصرت زئی کے ذیلی قبیلے اردوزئی سے ہے۔ آپ 1970 میں چمن کے معروف شہری علاقے شاہ پسند اسٹریٹ، موجودہ فیض محمد اسٹریٹ، مسجد مولوی عبدالحکیم کے نزدیک حاجی محمد خان اردوزئی اچکزئی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کی ابتدائی تربیت ایک بااخلاق، محنتی اور دیندار گھرانے میں ہوئی، جہاں قوم، وطن اور انسانیت سے محبت کے جذبات رگ و پے میں سرایت کر گئے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ناتے حاجی عبدالشکور خان نے سول انجینئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور بین الاقوامی تعلقات (International Relations) میں بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اپنی فکری اور علمی بصیرت کا مظاہرہ کیا۔ آپ نے علم کو محض ڈگریوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے اپنی عملی زندگی میں رہنمائی اور خدمت کا ذریعہ بنایا۔ بحیثیت انجینئر آپ نے علاقے میں متعدد ترقیاتی منصوبے مکمل کیے، جہاں شفافیت، دیانت داری اور خلوص آپ کا امتیاز رہے۔ آپ کے کاموں میں صرف عمارتیں نہیں، بلکہ انسانیت کی خدمت کی بنیادیں مضبوط ہوتی رہیں۔قابئلی و سماجی رہنماء حاجی عبدالشکور خان اچکزئی کا کردار اُن رہنماؤں سے بالکل مختلف ہے جو محض الفاظ کے کھلاڑی ہیں۔ آپ کا ماضی بے داغ، کردار شفاف، اخلاق اعلیٰ اور طبیعت حسین ہے۔ عاجزی، انکساری، رواداری، تحمل اور خلوص آپ کی شخصیت کے بنیادی ستون ہیں۔ قوم پرستی، گروہ پرستی، فرقہ واریت اور لسانیت جیسے منفی رجحانات سے آپ ہمیشہ دامن بچائے رہے۔ آپ کا اصول ہے کہ انسانیت سب سے بڑھ کر ہے اور قوم، زبان یا فرقے سے بالاتر ہو کر خدمت ہی اصل شناخت ہے۔آپ کی زندگی کا نصب العین خدمت، علم اور اصلاحِ معاشرہ ہے۔ مایوس اور بے روزگار نوجوانوں کے لیے آپ امید کی کرن ہیں۔ فری تعلیم، روزگار کے مواقع اور رہنمائی فراہم کرنا آپ کی نمایاں خدمات میں شامل ہے۔ آپ کے زیرِ سایہ بے شمار نوجوان نہ صرف تعلیم یافتہ ہوئے بلکہ عملی زندگی میں باعزت مقام حاصل کر چکے ہیں۔ آپ نے ہمیشہ تعلیم کو کامیابی، ترقی اور امن کی کلید قرار دیا۔آپ علم و مطالعے کے شوقین، فکری طور پر مضبوط اور علمی لحاظ سے گہرے شعور کے حامل انسان ہیں۔ معاشرتی و سیاسی معاملات میں آپ کا تجزیہ ہمیشہ مدلل اور متوازن ہوتا ہے۔ آپ کی گفتگو نرمی، منطق اور اثر انگیزی سے بھرپور ہوتی ہے۔ اختلافِ رائے کو برداشت کرنا اور مکالمے کے ذریعے مسائل حل کرنا آپ کا خاصہ ہے۔ آپ کا طرزِ فکر انتقام نہیں بلکہ اصلاح پر مبنی ہے۔مہمان نوازی، خلوص، دردمندی اور خدمت آپ کے اخلاقی ورثے کا حصہ ہیں۔ علاقے کے غریب، یتیم، بیوہ اور بے سہارا افراد کے لیے آپ کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ آپ نے فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، کبھی نمود و نمائش کے لیے نہیں بلکہ خلوصِ نیت سے۔ آپ فرماتے ہیں کہ “خدمت وہ عمل ہے جو دکھائی نہیں دیتا مگر دلوں کو سکون دیتا ہے”۔
سیاسی اور سماجی میدان میں بھی آپ نے ہمیشہ امن، اتحاد، اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔ آپ مصلحت پسندی کو کمزوری نہیں بلکہ حکمت سمجھتے ہیں۔ آپ کی گفتگو ہمیشہ سلجھاؤ، تعاون اور اتفاق کی دعوت دیتی ہے۔ آپ نے ہر موقع پر اپنے قبائل، علاقے اور ملک کے مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دی۔ آپ کے نزدیک سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، اقتدار نہیں۔
قابئلی و سیاسی رہنماء حاجی عبدالشکور خان اچکزئی پاک فوج اور ریاستی اداروں کے وفادار اور محبِ وطن شہری ہیں۔ وہ پاکستان کے دشمنوں کے خلاف ہمیشہ صفِ اوّل میں کھڑے رہتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ملک کی ترقی کا راز اداروں کے احترام اور قومی وحدت میں پوشیدہ ہے۔ ان کے دل میں وطن سے محبت کی ایسی چنگاری دہک رہی ہے جو ہر لمحہ خدمت کی حرارت میں بدلتی رہتی ہے۔امن کے علمبردار اور مصلحت پسند رہنماء کے طور پر آپ نے ہمیشہ معاشرتی ہم آہنگی، بھائی چارہ، برداشت اور انصاف کا درس دیا۔ آپ نے اپنے علاقے میں تعلیم، امن اور ترقی کے فروغ کے لیے دن رات ایک کیا۔ ان کی کاوشوں سے آج علاقے میں مثبت سوچ اور اجتماعی ترقی کا رجحان بڑھا ہے۔ وہ نوجوانوں کو ہتھیار نہیں، ہنر دینے کے قائل ہیں؛ لڑائی نہیں، تعلیم کے ذریعے شعور پیدا کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
آپ کی زندگی سادگی، صبر، ایمان اور استقامت کی مثال ہے۔ آپ ہمیشہ عاجزی کے ساتھ کہتے ہیں کہ “میں صرف ایک خاکسار خادم ہوں جسے اللہ نے لوگوں کی خدمت کا موقع دیا ہے”۔ یہی وہ فلسفہ ہے جس نے آپ کو عوام کے دلوں میں جگہ دی۔ آپ کے چاہنے والے آپ کو محض ایک رہنما نہیں بلکہ ایک مربی، ایک محسن اور ایک مشفق بزرگ کے طور پر جانتے ہیں۔ اگر آج ہم اپنے معاشرے میں کردار، اخلاق اور خدمت کے حقیقی معنی تلاش کریں تو حاجی عبدالشکور خان اچکزئی کی زندگی ایک روشن مثال کے طور پر سامنے آتی ہے۔ وہ نہ صرف ایک قبائلی رہنما ہیں بلکہ ایک قومی سوچ رکھنے والے صاحبِ بصیرت انسان ہیں۔ ان کی جدوجہد نے یہ ثابت کیا ہے کہ خلوص، محبت، علم اور دیانت داری کے ساتھ قوم کی خدمت ممکن ہے۔ ان جیسی شخصیات قوموں کا سرمایہ اور نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے رہنماؤں کے سائے کو ہمارے معاشرے پر قائم رکھے تاکہ ہم ایک پرامن، تعلیم یافتہ اور مضبوط پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ آمین !



