پاکستان کرکٹ ٹیم کو ہندوستان کی پیشکش قبول نہیں کرنی چاہیے

image

اسلام آباد:  چوہدری نثار علی خان نے قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ ہندوستان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ٹیم کے دورہ ہندوستان کی پیشکش کسی صورت قبول نہیں کرنی چاہیے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ منہ کالا کرنے والوں کے دل کالے ہیں اور جب تک کالے دل صاف نہیں ہوتے قومی کرکٹ ٹیم کو ہندوستان کا دورہ نہیں کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ شیو سینا کو کھیلوں کے دورے گوارا نہیں اس سے بڑھ کرکیا دہشت گردی ہوگی، خورشید قصوری اور غلام علی کے ساتھ کیا ہوا سب نے دیکھا ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پیسہ عزت سے بڑھ کر نہیں ہے، ٹیم کے دورے کی مخالفت کروں گا تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان نے ہر مرتبہ خیر سگالی کا احترام کیا لیکن ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان دشمنی کا ثبوت دیا،وہ دشمنی اور ہم دوستی کرتے جائیں، اب ایسا نہیں ہو گا.

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کی تضحیک کی ہے، میں معاملہ کابینہ میں اٹھاؤں گا جبکہ شیو سینا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کیلئے مسئلہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا.

پاکستان اور ہندوستان کے کرکٹ بورڑ کے درمیان گزشتہ سال ایک معاہدے کی یادداشت پر دستخط کئے گئے تھے جس کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان 2015 سے 2023 تک چھ دوطرفہ سیریز کھیلی جائیں گی اور اس سلسلے کی پہلی سیریز رواں سال دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں شیڈول ہے.

تاہم دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدہ تعلقات اور انتہا پسند ہندوستانی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ہندوستانی حکومت کے رویے کی وجہ سے سیریز کا انعقاد مشکل نظرآتا ہے.

ابتدا میں ہندوستان کرکٹ بورڑ(بی سی سی آئی) کوئی جواب دینے سے قاصر تھا اور شہریارخانکے دورہ بھارت کے موقع پر پیش آنے والے واقعات کے بعد سیریز کے انعقاد کے امکانات ختم ہوچکے تھے.

پاکستان کی جانب سے ورلڈ اور ایشیا ٹی ٹوئنٹی کپ کے ممکنہ بائیکاٹ کے سخت ردعمل کے بعد ہندوستانی بورڑ نے سیریز کے انعقاد کی حامی بھرتےہوئے پاکستان کو اپنے ملک میں کھیلنے کی دعوت دی.

یاد رہے اس سے قبل ہندوستان لگاتار دوسریز کی میزبانی کرچکاہے. اور شیڈول کے تحت مجوزہ سیریز کی میزبانی پاکستان کو کرنی ہے.

چیئرمین پی سی بی شہر یارخان نے اس پیش کش پر اپنے ردعمل میں کہاتھا کہ معادہے کے تحت سیریز کی میزبانی ہمیں کرنی ہے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ حکومتی مشورے سے کریں گے.

اپنا تبصرہ بھیجیں