“آخری دن کا استاد” ۔۔۔ تحریر : ارم غلام نبی

وہ استاد جس کا تھا لہجہ سکوں
محبت میں ڈوبا، ادب میں نگوں

وہ مارکر سے لکھتا تھا خوشبو کے حرف
کہ جیسے ہو لفظوں میں جاوید قروں

زباں پر تھی شائستگی کی مہک
نگاہوں میں تہذیب کا ایک جنوں

وہ پڑھتا تو محسوس ہوتی ہوا
کہ جیسے ہو خوشبو میں لپٹا سکوں

مگر شہر کے اس بڑے اسکول میں
محبت سے خالی تھے سارے قروں

جہاں علم کا مول کاغذ بنا
جہاں عزتِ استاد بے رنگ خوں

وہ اٹھا، رکا چند لمحے وہاں
جہاں اس کی آواز بکھرتی تھی کل

درِ علم سے جب وہ باہر گیا
تو چہروں سے اُتر گیا سارا سکوں

کیا خبر تھی سبھی کو اس وقت یہ
اس کے جانے سے اردو یتیم ہو گئی

اپنا تبصرہ بھیجیں