پاکستان میں آپریشن کی وجہ سے بھی دہشت گرد افغانستان میں آئے: افغان صدر

image

اسلام آباد: افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ جمہوری معاشرے میں تشدد پسندی کا کوئی مقام نہیں، ہمارے دشمن افغانستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔

لیکن ہم خطے کے دیگر ممالک سے مضبوط رابطوں پر کام کررہے ہیں۔اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی نے 5ویں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا۔افغان صدر اشرف غنی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان گزشتہ برسوں میں خانہ جنگی کا شکار رہا، عوامی مقامات کو وحشیانہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ہماری خواتین پر دوران شاپنگ حملے کیے گئے اور ہمارے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا لیکن ہم افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تنازع کی پہلی وجہ دہشت گرد گروپس ہیں جو صرف خطے کے لیے نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی بڑا مسئلہ ہیں، پاکستان میں آپریشن سے بھی دہشت گرد افغانستان آئے تاہم اب سیاسی عمل کا حصہ بننے کے لیے تمام مسلح گروہوں کو ہتھیار پھینکنے ہوں گے۔دہشتگردوں کے معاونین کا پتا چلانا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ مضبوط روابط کا خواہشمند ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں