جنرل کو کوئی پریشانی ہے تو مجھ سے بات کرے : جیرمی کوربن

IMG_0257.JPG

برطانیہ میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے وزیر دفاع سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنرل سر نکولس ہاؤٹن کی ان کے جوہری پروگرام سے متعلق بیان پر تنقید کرنے پر کاروائی کریں

برطانوی فوج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل نکولس نے جیرمی کوربن کے ایٹمی ہتھیار نہ استعمال کرنے کے بیان پر تنقید کی تھی۔

جنرل سر نکولس ہاؤٹن نے بی بی سی کے ’ایڈریو مار شو‘ میں ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کے بارے میں کہا تھا کہ اس سے برطانیہ کی جوہری ساکھ متاثر ہو گی۔

جنرل نکولس نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کا خیال اقتدار کے ایوان میں آ جاتا ہے۔

لیبر پارٹی کے رہنما نے جنرل نکولس کی طرف سے تنقید پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ فوج کے ایک جنرل نے براہ راست سیاست سے متعلق امور میں مداخلت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں لازمی ہے کہ فوج ہمیشہ سیاسی طور پر غیر جانبدار رہے۔

نکولس ہاؤٹن نے یہ بیان ایک ٹی وی پروگرام میں دیا

’سیاسی بحث میں سرِعام جانبداری برتنے پر سر نکولس ہاؤٹن نے واضح طور پر آئینی اصول کو توڑا ہے۔ لہٰذا میں وزیر دفاع کو لکھ رہا ہوں کہ وہ کارروائی کریں تاکہ افواج کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

جنرل ہاؤٹن نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اگر ایٹمی ہتھیار کسی صورت استعمال نہ کرنے کے خیال کے حامل رہنما جیرمی کوربن مستقبل میں اقتدار میں آ جائیں۔

بائیں بازو کے نظریات رکھنے والے لیبر رہنما جیرمی کوربن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ’نیوکلیئر‘ بٹن نہیں دبائیں گے۔

جوہری ہتھیاروں کے بارے میں کوربن کے نظریات سے ان کی اپنی جماعت کی رکن اور شیڈو وزیر دفاع ماریا ایگل بھی متفق نہیں ہیں۔

ریڈیو فور سے ایک انٹرویو میں جیرمی کوربن نے کہا کہ ’میں بڑی نرمی اور احترام سے کہوں گا کہ ہم ایک جمہوریت ہیں جہاں پارلیمان میں ارکان اس لیے منتخب کیے جاتے ہیں کہ وہ سیاسی فیصلے کر سکیں۔

’اگر جنرل کو کوئی پریشانی ہے تو وہ مجھ سے بات کریں۔ یہ بات مناسب نہیں ہے کہ حاضر سروس فوجی افسران سیاسی تبصرے کریں یا سیاسی بحث میں الجھیں۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں