پیرس میں حملہ چالیس سے زیادہ ہلاکتیں : ایمر جنسی نافذ

image

تازہ ترین

ہلاکتوں کی تعداد ایک سو چالیس سے زیادہ ہو گئی ہے

فرانس میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دارلحکومت پیرس کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملوں اور دھماکوں میں کم سے کم 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تقریباً سو افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
فرانس کے صدر نے پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد عوام سے خطاب میں کہا کہ شہر میں فوج طلب کر لی گئی ہے اور ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر کے فرانس کی سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے شہر کے دو مقامات پر فائرنگ کی۔ پیرس کے شمال مشرقی ایک ریسٹورنٹ پر فائرنگ کی گئی اور مسلح شحض نے ایک کنسرٹ ہال میں فائرنگ کی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیرس کے تھیٹر میں شدت پسندوں نے 100 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے اور پولیس کا اُن کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ریسٹورنٹ میں موجود ایک شخص نے آٹو میٹک بندوق سے فائرنگ شروع کر دی۔جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں
اطلاعات ہے پیرس میں سٹیڈیم کے باہر ایک بار میں تین دھماکے ہوئے ہیں۔ دھماکوں کے وقت سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹبال میچ ہو رہا تھا۔ سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے فرانس کے صدر بھی موجود تھے لیکن انھیں سٹیڈیم سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ حملے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے ہیں یا نہیں۔
پیرس پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی تین دھماکوں میں سے دو خودکش حملے تھے۔
بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ انھوں ریسٹورنٹ کے باہر دس افراد کو سڑک پر پڑے دیکھا ہے۔نامہ نگار کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقوں کا گھیراؤ کر لیا ہے۔

image
ایک عینی شاہد نے لیبریشن اخبار کو بتایا کہ اُس نے تقریباً سو فائرز کی آواز سنی ہے اور اُس کے مطابق مسلح شخص فائرنگ کر کے فرار ہو گیا۔ اخبار کے مطابق شہر کے دیگر علاقوں میں بھی فائرنگ ہوئی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ پیرس میں کنسرٹ ہال میں بھی فائرنگ ہوئی ہے اور فرانسیسی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہال میں بغض افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
پیرس میں پر تشدد کارروائیوں کے بعد امریکی صدر براک اوباما نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس مشکل وقت میں فرانس کی عوام کے ساتھ ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے امریکہ فرانس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ پیرس کے حملوں سے انھیں دھچکا لگا ہے اور برطانیہ فرانس کی ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں