مالی: ہوٹل سے یرغمال لوگوں کو نکال لیا گیا

image
مالی کے دارالحکومت باماکو میں حکام کے مطابق ریڈیسن بلو ہوٹل میں شدت پسندوں کے قبضے میں اب کوئی یرغمالی نہیں ہے۔
مالی کی سپیشل فورسز نے ہوٹل میں داخل ہو کر کارروائی کی اور بیشتر یرغمالیوں کو بازیاب کروا لیا۔ حملہ آور صبح کے وقت اللہ اکبر کے نعرے بلند کرتے ہوئے اور گولیاں برساتے ہوئے ہوٹل کے اندر داخل ہو گئے تھے اور 170 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 12 لاشیں ہوٹل کی بیسمنٹ سے جب کہ 15 لاشیں دوسری منزل سے ملی ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو حملہ آور شامل ہیں کہ نہیں۔
سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل کو مکمل طور پر کلیئر قرار نہیں دیا گیا ہے۔
شدت پسندوں نے مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے ہوٹل پر حملہ کیا تھا۔
وزیرِ داخلہ صالیف تراؤرے نے کہا ہے کہ زخمی ہونے والے فوجی خطرے سے باہر ہیں۔

سکیورٹی فورسز نے ہوٹل کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے
وہاں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ ہوٹل ایک امریکی کمپنی کی ملکیت ہے۔
اس ہوٹل میں غیر ملکی کاروباری افراد اور ہوائی کمپنیوں کا عملہ قیام کرتا ہے۔ ایئر فرانس کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں سکیورٹی فورسز کے ریسکیو آپریشن میں عملے کے 12 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
ہوٹل میں مقیم چھ مہمانوں کا تعلق ترکی سے ہے جبکہ 20 بھارتی اور دس چینی شہری موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کی امن فوج کا کہنا ہے کہ وہ مالی خصوصی افواج کے اس آپریشن میں تعاون کر رہے ہیں۔
اگست میں مالی کے ایک اور ہوٹل میں حملہ ہوا تھا جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں اقوامِ متحدہ کے اہلکار بھی شامل تھے۔

اس سے قبل اگست میں بھی مالی کے ایک ہوٹل پر حملہ ہوا تھا
جہادیوں کی ایک ایجنسی کے مطابق یہ حملہ مغرب میں القاعدہ کی ایک شاخ المرابیطون نے کیا ہے۔
اس سے قبل قطری الجزیرہ ٹی وی نے ہوٹل میں یرغمال بنانے والے تنظیم کی شناخت انصار الدین کے نام سے کی تھی۔
چینل کے مالی میں نامہ نگار کے مطابق انصار الدین ایک شدت پسند تنظیم ہے جو مالی میں شریعت کا نفاذ چاہتی ہے۔
مالی ماضی میں فرانس کی نوآبادی رہی ہے اور جنوری 2013 میں القاعدہ کے حملوں کے بعد فرانس نے مالی میں مداخلت کی اور ملک کے شمالی علاقوں کا کنٹرول سنبھالا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں