وکی لیکس کے بانی سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت مل گئی

image

ایکواڈور اس بات پر رضامند ہو گیا ہے کہ سویڈن کے حکام لندن میں اس کے سفارت خانے میں پناہ گزین وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانژ سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔
جولیئن اسانژ نے ریپ کے الزام پر برطانیہ سے سویڈن ملک بدری سے بچنے کے لیے 2012 میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی تھی۔
انھیں سویڈن میں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام کا سامنا ہے۔ اسانژ اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور 2012 سے سویڈش استغاثہ ان سے تفتیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔
جولیئن اسانژ کو یہ بھی خدشہ ہے کہ سویڈن ملک بدری کے بعد سویڈش حکام انھیں امریکہ بھیج دیں جہاں خفیہ امریکی دستاویزات شائع کرنے کی وجہ سے ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
برطانیہ کی جانب سے ایکواڈور پر الزام لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے سفارت خانے میں جولیئن اسانژ کو پناہ دیے کر انصاف کا راستہ روک رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ’ اب سویڈن کے استغاثہ طے کریں کہ وہ قانونی مقدمے کو کس طرح آگے بڑھاتے ہیں۔‘
جولیئن اسانژ کے وکلا کے رابط کار بلیسٹر گرژون نے کہا ہے کہ’ سویڈن اور برطانیہ کو جولیئن اسانژ کے حقوق کے احترام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ممالک اب تک ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ’جولیئن اسانژ کا صرف یہ مطالبہ ہے کہ ان کے بنیادی حقوق کو تسلیم کیا جائے اور ان کا احترام کیا جائے، جس میں ایکواڈو کی جانب سے انھیں دی گئی پناہ بھی شامل ہے۔‘
برطانیہ کی نیوز ایجنسی پی اے کے مطابق بظاہر سویڈن کی جانب سے جولیئن اسانژ سے آئندہ برس سے پہلے پوچھ گچھ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں