پاکستان سے مدرسے بند کرنے کا مطالبہ

image

امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ایک کمیٹی نے پاکستانی حکومت سے ایسے مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو شدت پسندي کو فروغ دے رہے ہیں اور پاکستان پر امریکی پالیسی میں تبدیلی کا بھی مشورہ دیا ہے۔
ایوان نمائندگان میں خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ایڈ رائس نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک سے آنے والے پیسوں سے چلنے والے پاکستان کے دیوبندی مدارس نفرت کا وہ پیغام پھیلا رہے ہیں جس سے وہاں کے طلبہ میں دہشت گردی کا رجحان بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’اس میں کوئی حیرت والی بات نہیں ہے کہ سان برنارڈینو کی حملہ آوروں میں سے ایک تاشفين ملک ایسے ہی پاکستانی مدرسے میں زیر تعلیم تھیں جہاں ایک خاص طرح کی شدت پسندي کی تعلیم دی جاتی ہے۔‘
ایڈ رائس نے یہ بیان کانگریس میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات پر ہونے والی ایک خاص بحث کے دوران دیا ہے۔

کمیٹی کے تقریباً سبھی ارکان نے پاکستان کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھیں حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ سمیت تمام شدت پسند گروہوں کے خلاف كارروائي کرنی ہوگی

image
یہ بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب پاکستان پشاور کے سکول کے بچوں پر حملے کی برسی منا رہا ہے اور امریکہ کے کئی حلقوں میں شدت پسندي کے خلاف پاکستانی فوج کی كارروائي کی تعریف بھی ہوئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کا ایک فوجی وفد امریکی فوج کے اہلکاروں کے ساتھ مذاكرات کے لیے واشنگٹن میں ہے۔
ایڈ رائس کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کے حق میں ہیں لیکن امریکی پاليسي میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی کے تحت ایک بات یہ ہو سکتی ہے کہ جو پاکستانی اہلکار شدت پسندی سے منسلک اداروں کے ساتھ تعلقات رکھتے ہوں ان پر معاشي پابندیاں اور ان کی آمد و رفت پر روک لگانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’اس سے یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان اور امریکہ صحیح معنوں میں اس وقت تک سٹریٹیجک پارٹنرز نہیں بن سکتے جب تک پاکستانی فوج دہشت گرد اداروں سے اپنے تعلقات پوری طرح سے ختم نہیں کرتی۔‘
کمیٹی کے تقریبا سبھی ارکان نے پاکستان کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھیں حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ سمیت تمام شدت پسند گروہوں کے خلاف كارروائي کرنی ہوگی۔
بعض ارکان نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے جوہری ہتھیاروں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں، خاص طور سے القاعدہ اور دوسرے دھڑوں تک پہنچ سکتے ہیں۔
رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و امان بحال کرنے کے لیے، خاص طور سے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں، پاکستان ایک مثبت کردار ادا کر رہا ہے
امریکی دفتر خارجہ کی کمیٹی کی طرف سے پاکستان کو ایف 16 جنگی طیارے فروخت کرنے کی پالیسی پر بھی تنقید کی گئی اور کچھ ارکان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج ان کا استعمال دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ بھارت کے خلاف اور بلوچستان میں اپنے ہی لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے کر رہی ہے۔
کمیٹی کے ارکان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان اور افغانستان پر امریکہ کے خاص سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہت سے معاملات پر ایک رائے نہیں ہے لیکن امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے اس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا اہم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں