آزادی یا منافقت

image

حدیث مبارکہ ہے کہ ماں باپ زندہ ہوں تو انکی خدمت کرنا افضل ترین جہاد ہے ۔صحیح بخاری

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کہنے کو تو یہ فقط ایک چھوٹا سا جملہ ہے لیکن اس کے اندر ایک بڑی داستان چھپی ہے آخر کوئی تو وجہ ہو گی کہ قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کا اتنا ضروری اور اہم حصہ قرار دیا کیونکہ اگر آپ کسی کی شہہ رگ کاٹ دے تو وہ زندہ نہیں رہ سکتا ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی شہہ رگ پر ہندوستان کا قبضہ ہے جس کو وہ کاٹنے کی مسلسل کوشش میں لگا ہوا ہے۔لیکن پاکستان ابھی بھی زندہ ہے اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ شائد قائد اعظم نے کبھی ایسا کچھ کہا ہی نہ ہو کیونکہ ہم خود بھی اپنی من پسند کہانیاں بنا لیتے ہیں جسکی وجہ سے شائد ہندوستان پاکستان کا گلہ کاٹ نہیں پایا ۔
لیکن آج کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر جو کا تو ہے اور اسکا ایک واحد حل مذاکرات ہیں کیونکہ جنگ کے بعد بھی آپ کو میز پر بیٹھ کر ہی معملات طے کرنا پڑے گے ۔ مسئلہ کشمیر اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ خطے کے حالات اس پر انحصار کرتے ہیں ہمیں یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ اسکی وجہ سے سارے پاکستان میں بھی مسائل کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان بھر سے ہمارے ملاء حضرات نوجوان نسل کو جہاد کے نام پر قربان کر رہے ہیں ۔ آزاد کشمیر میں جو کوئی فارغ ہوتا ہے یا اپنی پڑھائی پوری کرتا ہے تو کچھ لوگ تو بچپن میں ہی کوشش کرتے ہیں لیکن جب بھی کسی کو موقع مل جائے بچپن میں یا جوانی میں انکو پاسپورٹ بنوا کر بیرون ملک جس میں زیادہ تر لوگوں کو بر طانیہ بیج دیا جاتا ہے ۔اور پھر یہ لوگ سفر تو پاکستانی پاسپورٹ پر کرتے ہیں لیکن یہاں پر آتے ہی اگر ان سے کوئی پوچھ لے کہ آپ پاکستان سے آئے ہیں تو فورآ جواب دیتے ہیں کہ نہیں میں تو کشمیری ہوں اور اس وقت ان کے چہرے پر پاکستان کے خلاف نفرت انگیز آثار دیکھنے پر انسان کو ان پر ہنسی ہی آتی ہے ۔اگر ان سے کوئی غلطی سے کہہ دے کہ کشمیر بھی تو پاکستان کا حصہ ہے اور آپ سفر بھی پاکستانی پاسپورٹ پر کرتے ہیں تو انکا رنگ نیلا پیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور آپکو ایسے الٹی سیدھی دلیل دینا شروع ہو جاتا ہے کہ انسان کو جان چھوڑانا مشکل ہو جائے۔ ایک طرف یہ لوگ ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں اپنے خاندان کی مالی مدد کرتے ہیں ایک دوسرے کے مقابلے میں کوٹھیاں بنگلے بنا رہے ہیں۔
اس کے بر عکس پاکستان بھر سے ہمارے مولوی حضرات جہاد کے نام پر اپنی دوکانداری چمکائے ہوئے ہیں جو ہمارے بچوں اور نوجوان نسل کو جہاد کے نام پر گمراہ کر رہے ہیں کشمیر کے لوگ برطانیہ کا ٹکٹ دیتے ہیں اور یہ جنت کا ٹکٹ دے رہے ہوتے ہیں اور ان کے اپنے بچے بھی پاکستان کے کسی سب سے اچھے ادارے میں تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں یا پھر بیرون ملک ہوتے ہیں ۔
انکی وجہ سے لوگوں کے بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہو جاتی ہیں کسی کے بوڑھے ماں باپ در بدر ٹھوکرے کھاتے ہیں حالانکہ سب سے عظیم جہاد تو ماں باپ کی خدمت کرنا ہے لیکن انکو اس سے کیا لینا دینا کیونکہ انکو تو پیسہ آرہا ہے نا اور یہ پیسے دینے والے بھی پاکستان کے دشمن ہی ہوتے ہیں جو ان سے یہ کام کرواتے ہیں تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو کمزور اور بدنام کر سکے۔ پاکستان کو فیصلہ کر لینا چاہئے کہ اگر تو کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے تو اسے ہمت اور جرات سے آزاد کروائے نہیں تو اسکی وجہ سے سارے پاکستان اور عوام کو جو اپنے آپ کو پاکستانی سمجھتے ہیں اس مصیبت سے آزاد کروائے۔اور منافقانہ رویہ رکھنے والوں کو چار دن میں عقل آ جائے گی کہ ان کو منافقت چاہیے یا آزادی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں