عصمتو ں کی نیلامی بنام اسلامی جمہوریہ پاکستان

image

چند دن پہلے 12 اکتوبر کا دن گزرا ایک وہ 12 اکتوبر 1999 ء کا دن بھی تھا جب پاکستان کے جمہوری وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی حکومت کو گھر بھیج دیا اور اُس وقت کے آرمی چیف نے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال لی جس کے بعد میاں نوازشریف اور اُنکی فیملی کی اصل کہانی شروع ہوئی سابق وزیر اعظم کو پابند سلاسل کر دیا گیا ایک جیل سے دوسر ی جیل منتقل کئے جانے کا عمل شروع ہوا میاں صاحب کو ایک جیل سے دوسر ی جیل کے حوالے کرنے کیلئے جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے پیش کیا گیا سپرنٹنڈنٹ نے روایتی انداز میں سابق وزیراعظم سے نام پو چھا میاں صاحب نے کہا میاں محمد نوازشریف اس کے بعد اُس آفیسر نے دوسری بعد نہایت تحمکانہ لہجے میں والد کا نا م پو چھا میاں صاحب نے کہا میاں محمدشریف سپرنٹنڈنٹ نے اس کے بعد جو سوال کیا تو میاں صاحب سکتے میں آگئے سوال تھا کہ سو چ لو آپ کے والد کا نا م میاں محمد شریف ہی ہے یا کچھ اور میاں صاحب خاموش رہے اس کے بعد میاں نوازشریف کی جیب سے پین کو کھینچتے ہوئے کہا یہاں تم پرچہ دینے کیلئے آئے جو ساتھ پین لیتے آئے جب میں نے یہ واقعہ پڑھا تو مجھے یقین ہو گیا میاں نوازشریف او رمیاں شہبازشریف جس دن اقتدار میں آئینگے تو سب سے پہلے تھانہ کلچر اورحجاج بن یو سف والا پولیس کارویہ سیٹ کرینگے اور اسے ایک با قاعدہ ڈیپارٹمنٹ بنائینگے ۔ مگر میر ی اُمیدوں کا یہ محل اس دن ریت کی دیوارثابت ہوا جب آج سے ایک سال پہلے میاں شہبازشریف کے وزیراعلیٰ اور میاں نوازشریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے ڈیر ہ غازی خان کی آمنہ جنسی درندوں نام نہاد محافظوں پنجاب پولیس کے ناسوروں کی حوس کی بھینٹ چڑھی اور جان سے بھی ہاتھ گنوابیٹھی۔ خادم اعلیٰ اعلیٰ سفری سہولت کا استعما ل کرتے ہوئے اعلیٰ پروٹوکول کیساتھ آمنہ کے گھر گئے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا وعدہ امدادی رقم کا اعلان کیا اور پھر واپس وزیراعلیٰ ہاؤس تشریف لے آئے ۔ ایف آئی آر کٹی ملزم پکڑے گئے تفشیش چلی عدالتوں کے پھیرے لگے اور آج ٹھیک ایک سال کے بعد وہ قاتل رہا ہیں ۔اور ایک نئے ستم کا سورج طلوع ہے نورڈکھنہ اے ایس آئی سمیت کچھ پولیس اہلکاروں نے25 سالہ سونیاکو درندگی کا نشانہ بنا ڈالا سو نیا انصاف کیلئے کئی دن تک تھانوں اور معززین علاقہ کے پاس چکر کاٹتی رہی مگر شنوائی نہ ہوئی بالا خر سونیا نے جسم پر پٹرول چھڑکا اور اس بے حس معاشرے کی نظروں کے سامنے تھانہ سٹی میں جاکر خود کو آگ لگا لی فوری طور پر ریسکیو اہلکاروں نے ہسپتال پہنچایا مگر انصاف کی منتظر سونیا ظالم سماج کو ہمیشہ کیلئے الوداع کہہ چُکی تھی واقعہ میڈیا میں آنے کے بعد ڈی پی او موقعہ پر پہنچے اور مقامی ایس ایچ او کو برطرف کردیا اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے شروع ہو لگے جب سونیا نے خود کو آگ لگائی اور اس کا وجو جل رہا تھا میرے دل سے دعا نکل رہی تھی کاش یہ آگ اس سسٹم کو لگ جائے جس نے کئی آمنہ اور سونیا نگل لیں میاں برادارن پچھلے تیس سالوں سے پنجاب پر حکمران ہیں میاں صاحب بتائیں آپ نے تھا نہ کلچر اور پٹوار کلچر بدلنے کیلئے کیا کیا آمنہ مر گئی سونیا مر گئی کوئی انٹرنیشنل میڈیا یا این جی اوآئیگی ان کو کچھ دیگی آپ اسی انتظار میں ہیں خدا سے ڈرو این اے 122 کی ڈرامہ بازی میں پی ٹی آئی اور ن لیگ نے پورے ملک کے مسائل کو پس پشت ڈال دیا خدا کی لاٹھی بے آواز ہے میاں صاحب آ پ نے دس سالہ جلا وطنی سے کچھ نہیں سیکھا میری نظروں کے سامنے سونیا کی جلتی ہوئی لاش بار بار آرہی ہے میرے کانوں میں وہ چیخ وپکا راب بھی گونج رہی ہے میاں صاحب آپ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو ساتھ لیجا کر آ پ اُن زخموں پہ کیوں نمک چھڑکتے ہیں کیا سُکھیرا صاحب کی زمہ داری نہیں کہ وہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کی صفائی کریں گندے لوگوں کو نکالیں آپ ایک ادارے کے ذمہ دار سر براہ کو ساتھ بٹھا کر کہہ رہے ہیں ڈی ایس پی کو معطل کردو یہ ذمہ دار ہے مجرم پکڑے نہیں جاتے تو ڈی پی او تم خود کو فارغ سمجھو میاں صاحب بنت حوا کا تما شا نہ بناؤ ۔ ساحر لدھیانوی نے کہا تھا ۔

عورت نے جنم دیامردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا
جب جی چا ہا مسلا کُچلا جب جی چاہا دھتکاردیا
عورت نے جنم دیامردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا
تُلتی ہے کہیں دیناروں میں بکتی ہے کہیں بازروں میں
ننگی نچوائی جاتی ہے عیاشوں کے درباروں میں
عورت نے جنم دیامردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا
یہ وہ بے عزت چیز ہے جو بٹ جاتی عزت داروں میں
مردوں کیلئے لاکھوں سیجیں عورت کیلئے بس ایک چِتا
عورت نے جنم دیامردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا
جن سینوں نے انہیں دودھ دیا ان سینوں کا بیوپار کیا
جس کو کھ نے اس کا جسم ڈھلا اس جسم کا کاروبار کیا
عورت نے جنم دیامردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا
جس تن سے آئے کو نپل بن کر اس تن کو ذلیل وخوار کیا
اوتار پیمبر جنتی ہے پھر بھی شیطان کی بیٹی ہے
عورت نے جنم دیامردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا

قصور میں معصوم بچوں کے ساتھ کیا ہوا فیصل آباد جو آپکا گڑھ سمجھا جا تا ہے جس میں آپ ہمیشہ کلین سویپ کرتے ہیں وہاں ایک حاملہ عورت نے تیزاب پی لیا جس کا خاوند بیروزگار تھا بجلی کا بل چار ہزار روپے آگیا اسی پریشانی کے عالم میں اس نے موت کو گلے لگا لیا
میاں صاحب دانا لوگوں کا قول ہے ۔ اگر کوئی چورروٹی چرائے تو چورکا نہیں سربراہ مملکت کا ہاتھ کاٹو
آخر کب تک مختاراں مائی آمنہ اور سونیا اور نجا نے کتنے لوگ آپ کی بدانتظامی اور بے حسی کی بھینٹ چڑھتے رہینگے میاں صاحب بے بسی اور بے کسی کیا ہوتی ہے یہ آپ سے بہتر کوئی نہیں جا نتا اگر آ پ دور جلا وطنی بھول گئے ہیں تو اس قو م کی بیٹی اور ہماری بہادر بہن مریم نواز سے ذار پو چھ لیں وہ آپ کو یادکروادینگی کہ جب انکی نانی جان کا انتقال ہو ا تو انہوں نے اس وقت کے صدررفیق تارڑ سے درخواست کی کہ ابااور چچا جیل میں ہیں حکومت سے اجازت لیکر دیں کہ میاں برادران جنازہ میں شریک ہوسکیں ۔ میاں صاحب خداکیلئے مظلوم لوگوں کو تما شا مت بنائیں وی وی آئی پی پروٹوکول کیساتھ ہیلی کاپٹر پہ جاکر پانچ لاکھ کا جو آپ چیک تھماتے ہیں تو ایک سفید پو ش غریب کی عزت نفس کا جنازہ اٹھ جاتاہے ۔یہ ابھی ہمارے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جیل ملازمہ نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے ہراساں کرنے اور نوکری سے نکالنے پر ڈی پی او آفس کے باہر تیل چھڑ ک کر خودکشی کی کو شش کی میں اُس عورت سے ملا یقین کیجئے دُکھ بھری داستان سُنی نہیں جاتی مگرشاید ہمارے حُکمران اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ لوگ انصاف کیلئے خودکشیاں کرنے تک پہنچ گئے ہیں ۔آج میں سمجھتا ہوں مذہبی جماعتیں انسانی حقوق پر کام کرنے والی این جی او ز سب کے دل شاید پتھر ہو چکے ہیں میاں صاحب آپ جس دَر کے دس سال مہمان رہے اُس والی کون ومکاںﷺکے دربار میں حاتم طائی ایک غیر مسلم بادشاہ کی بیٹی کوجب ننگے سر پیش کیا گیا تومیرے آقاﷺ نے اپنی کملی اُتارکر اس کے سر پر دی چاور فرمایا عورتوں کی تعظیم وتکریم ہمارے مذہب کا حصہ ہے ۔ خداکیلئے آپ تھانہ کلچر کو بدلیں پٹوار کلچر بدلیں عورتوں کے حقوق کیلئے قانون سازی نہیں عملی اقدامات کریں جنسی زیادتی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلوائیں لوگوں کو روزگاردیں مہنگائی کو کنٹرول کریں کسان مزدور غریب کے آنسو پو نجھیں اٹھارہ کروڑعوام کی نظریں اس نوازشریف کی منتظر ہیں جس نے گو جرانوالہ جلسے میں کہا تھا میں نے حکومت میں آکر وزیراعظم ہاؤس میں نہیں بیٹھنا میں نے آپ میں رہنا ہے انہی گلیوں بازاروں میں پھر نا ہے میاں صاحب اپنا وعدہ وفا کریں وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکلیں گے لوگوں کے دکھ درد سُنیں غمزدہ انسانیت کے آنسو پو نجھیں
برصغیر کی نامور افسانہ نگارشاعر امرتاپریتم نے کہا تھا

اَج آکھاں وارثؒ شاہ نوں کتھوں قبراں وچوں بول
تے اَج کتاب عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول
اِک روئی سی دھی پنجاب دی تو ں لِکھ لِکھ مارے وَین
اج لکھاں دھیاں روندیاں تینوں وارث شاہ نوں کہن
اٹھ دردمنداں دیا درد دیا اُٹھ تک اپنا پنجاب
اَج بیلے لا شاں بِچھیاں ، تے لہو دی بھری چناب

اپنا تبصرہ بھیجیں