دارالعلوم حقانیہ، نیشنل سیکورٹی پلان اور حکومت خیبرپختونخوا۔۔۔۔۔ : عمران درانی

madrasse_cour_pakistan_07_2
خیبرپختونخوا کے بجٹ میں مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کیلیے تیس کروڑ روپے مختص کئے جانے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراض سامنے آیا تھا کہ ایسا کرنے سے طالبان کلچر کو فروغ ملے گا۔جبکہ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ مدرسہ کو فنڈز جاری کرنے کا مقصد مدرسوں کو مرکزی دھارے میں لانا ہے۔ اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے مدرسے کے پرانے کردار کو بحال کرکے اسے قومی دھارے میں شامل کرکے تعلیم کی کمی کو دور کرنے کیساتھ تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا بھی ہے کیونکہ تعلیم پر ہر بچے کا مساوی حق ہے۔ مدرسہ سے وابسطہ لوگوں کے بارے میں قائم غلط خیالات کو ختم کرنا ہے۔ آج مدرسہ کے بہترین تعلیمی و فلاحی نظام کو دہشتگردی سے جوڑ کر رکھ دیا گیا ہے جسے اب ہرحال میں بدلنا ہی ہوگا۔ خیبرپختونخوا کی حکومت نے عمران خان کی مدرسوں میں اصلاحات لانے کی سوچ کو اگے بڑھاتے ہوئے مدرسہ دارالعلوم حقانیہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کا مظاہرہ کیا صوبائی حکومت نے یہ اعلان بھی کیا کہ مدرسہ میں قائم ہائیر سکینڈری سکول کو ڈگری کالج کا درجہ دیا جائے گا۔

حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے واضح کیا کہ اے این پی نے اپنے دورمیں نہ صرف مدرسہ حقانیہ کی مدد کی تھی بلکہ مرحوم ولی خان نے تو مدرسے کا دورہ بھی کیا تھا، انہوں نے کہا جب طالبان نے صوبے میں انسداد پولیو مہم کی مخالفت کی اور پولیو ورکرز کو قتل کیا تو اس وقت مولانا سمیع الحق (دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ) نے انسداد پولیو مہم کی حمایت کی تھی جسکی وجہ سے صوبے میں پولیو کو قابو کرنے میں بہت مدد ملی ہے۔ اس معاملہ کو مختلف سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی کے خلاف ایک مخصوص لابی کے زریعے مخالفانہ پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے

وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کہتے ہیں عمران خان بتائیں بینظیربھٹو کو مارنے والے دہشت گردوں کے مدرسے کو 30 کروڑ کیوں دیئے؟ اور کیا بلاول اس شخص کیساتھ کنٹینر پر کھڑا ہونا پسند کرے گا جو بلاول کی ماں کے قاتلوں کو بطور انعام تیس کروڑ روپیہ ادا کریں؟ عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت مدرسوں کی فنڈنگ کرکے صوبے میں دہشتگردی اور انتشار کو فروغ دے رہی ہے۔۔

27-1425004618-benazir-bhutto-601

بختاور زرداری نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ قوم کیلیے باعث شرم کہ صوبائی حکومت اس مدرسے کی مالی معاونت کررہی جسکے طلبا میری ماں کے قتل میں ملوث ہیں شیریں رحمان نے لکھا، ’’ مدرسہ حقانیہ سے تعلق رکھنے والے چاردہشت گرد بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث تھے۔ جن کے لیے صوبہ کے پی کی حکومت نے تین سو ملین روپے مختص کیے ہیں۔ انسانی حقوق اور حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والی فرزانہ باری کہتی ہے کہ جامعہ حقانیہ کو دی جانے والی یہ امداد نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیر دینے کے مترادف ہے۔

یہ تو تھے ان لوگوں کے خیالات جنکا ماننا ہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے مدرسہ حقانیہ کو امداد دیکر غلط کام کیا ہے جبکہ تمام سیاسی جماعتوں نے باہم اتفاق و رضامندی سے نیشنل ایکشن پلان پر دستخط کر رکھے ہیں یا تو ہمارے اکابرین دستخط کرتے ہوئے پڑھتے نہیں یا جان بوجھ کر تناو قائم کرنے کیلیے اس قسم کا مخالفانہ پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان کا یا ٹی ٹی پی کا ایشو بالکل مختلف ہے اسکے محرکات مختلف ہیں سارے مدرسے انتہاپسندی کو فروغ نہیں دے رہیے ماسوائے چند مدرسوں کے جو انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسا کرنے والے بالکل غلط کررہیے ہیں انکے خلاف تادیبی کاروائی ہونی چاہیے مگر سارے مدرسوں کیخلاف نہیں کیونکہ بہت سے مدرسے بہت اچھا کام کررہے ہیں پاکستان کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ ان کو مین سٹریم میں لیکر آئیں کے پی کی گورنمنٹ نے اس سلسلے میں ایک تفصیلی بیان دیا ہے کہ کیوں انہوں مدرسوں کیلیے بجٹ میں رقم مختص کی ہے مدرسہ حقانیہ والے وہاں ایک کالج بنانا چاہتے ہیں اسلیے صوبائی حکومت نے انہیں یہ گرانٹ دی ہے میں چاہتا ہوں تمام پاکستان کو اس چیز کا احساس ہونا چاہیے مدرسے کے طالبعلموں کو بھی موقاع ملنا چاہیے بجائے اسکے کہ انگلش میڈیم طبقہ کو پہلے درجہ کی اچھی اچھی نوکریاں اسکے بعد اردو میڈیم کیلیے دوسرے درجے کی نوکریاں ملیں اور مدرسوں کو بالکل سائیڈ لائن کردیا گیا ہے

hqdefault

مدرسہ کو مخصوص فنڈز مختص ہونے پر تنقید کرنے والے دو حوالوں کو اعتراض کی بنیاد بنا رہے ہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پہلے سے ہی طالبان کے لئے ہمدردی کا گوشہ رکھتی ہے اس لئے اپنی پالیسی کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے ایسا کیا اور کچھ لوگوں کی رائے میں تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان کی مخالفت میں مولانا سمیع الحق کے مدرسے کو نوازا ہے۔ جبکہ صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں مددسوں میں زیرتعلیم بائس لاکھ بچوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے 100دینی مدارس کو پرائمری سکول کا درجہ دینے کے علاوہ ساڑھے چھتیس کروڑ روپے کے اٹھارہ منصوبوں پرکام ہورہا ہے۔ تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے میں پہلی مرتبہ مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصرِحاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ علوم کے درس وتدریس کویقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔

دارلعلوم حقانیہ پاکستان کاایک بڑا تعلیمی مرکز ہے اوراس میں موجود ہائرسیکنڈری سکول1936 میں قائم ہوا جو کہ مردان بورڈ سے منسلک ہے۔ اس تاریخی درس گاہ نے بزرگ سیاستدان اجمل خٹک سمیت بڑے بڑے نامور علماء، اساتذہ کرام اورسیاسی رہنما پیدا کئے ہیں اس درس گاہ کو ماضی کی حکومتوں نے نظرانداز کیے رکھا جبکہ گزشتہ حکومت کے دور میں مردان میں مدارس پرایک ارب 37 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے لیکن افسوس کی بات ہے کہ نہ ان مدارس کو قومی دھارے میں لایا گیااور نہ ہی ان میں جدید علوم سے متعلق اصلاحاتی اقدامات اٹھائے گئے۔ اسوقت دارالعلوم کے ہائرسیکنڈر سکول میں ایک ہزار طلبہ زیرِتعلیم ہیں جسے ڈگری کالج کا درجہ دیاجائے گا۔ اس دینی ادارے میں انگلش، ریاضی ،سائنس، کمپیوٹر سائنس اوردیگر تحقیقی علوم سے طلبہ کو روشناس کرایا جائے گا جبکہ نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو سکالرشپ اوراساتذہ کی تربیت کے لئے انہیں جامعہ اظہر بھیجنے کے لئے اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔

راقم نے کچھ عرصہ پہلے ایک ٹی وی پروگرام دیکھا تھا جو غالبا جنوبی پنجاب اور دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے متعلق تھا جس میں ایک مقامی آدمی اینکر پرسن کو بتا رہا تھا کہ اسکے بچے مدرسہ میں زیر تعلیم ہیں وہ انکی کفالت نہیں کرسکتا تھا اور اسکی خواہش تھی کہ اسکے بچے بھی زیور تعلیم سے آراستہ ہوں مگر مہنگائی کے اس عالم میں بچوں کو تعلیم دلانا تو درکنا بچوں کا پیٹ پالنا بھی بہت مشکل ہے اسلیے اس نے اپنے بچوں کو مدرسوں میں داخل کردیا ہے جہاں انہیں درس کیعلاوہ رہائش علاج معالجہ کی سہولتیں بھی بہم پہنچ رہی ہے علاقہ کے مخیر حضرات ان مدرسوں کو چلانے کا بندوبست اپنی مدد آپ کے تحت کرتے ہیں۔ مدرسہ اور مکتب دونوں عربی کے الفاظ ہیں. لہٰذا یہ دونوں الفاظ اُردو میں ہم معنی ہیں. مدرسہ کی مختلف اقسام ہیں ابتدائی مدرسہ اقامتی مدرسہ سرکاری مدرسہ نجی مدرسہ اور اسلامی مدرسے شامل ہیں مدرسہ کی تاریخ بہت پرانی ہے دنیا میں سب سے پہلے یونیورسٹی مسلمانوں نے 859ء میں اسلامی ملک مراکش کے شہر فاس میں بنائی تهی جو القرویین (University of Al-Qarawiyyin) کے نام سے جانی جاتی تهی جو آج بهی موجود ہے.یہ مسجد بهی تهی اور ساتھ ہی ساتھ یونیورسٹی بهی.

kairaouine-mosque-mosque

فاطمیوں نے مصر فتح کرکے قاہرہ کو اپنا دارلحکومت بنایا اور 359ھ میں جامعہ اس مسجد کی بنیاد رکھی اور وقت کیساتھ اس میں مختلف تبدیلیاں کی گئ مسجد میں ایک مدرسہ قائم کیا گیا جو کچھ مدت بعد دینی اور دنیوی تعلیم کا سب سے بڑا مرکز بن گیا جسے آجکل جامعہ الازہر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ چونکہ یہاں دور دور سے طلبہ آتے تھے اس لیے اس کی حیثیت اقامتی درس گاہ کی ہوگئی۔ آج بھی نصف سے زیادہ لڑکے اقامت گاہوں میں رہتے ہیں۔ شروع میں یہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی تھی جبکہ بعد میں یہاں دینوی تعلیم کا آغاز بھی کردیا گیا تھا يه اسلام كى قديم ترين درسگاه ہے۔ ہندوستان میں بھی بہت سے مدارس وقت کے ساتھ قائم ہوتے گے جو اج بھی دینی دینوی تعلیم میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں بلکہ کچھ مدرسے تو ایسے بھی ہیں جہاں ہندو اساتذہ و ہندو طالبعلم بھی تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں جنہیں قرآن و سنت کیساتھ دینوی تعلیمات سے آراستہ کیا جارہا ہے یہاں پڑھنے والے اور پڑھانے والوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ان میں سے ایک مدرسے کے میں 1400 طلبہ و طالبات میں سے 60 فیصد سے زیادہ ہندو ہیں۔ اس         مدرسے کو صدر جمہوریہ سے انعام مل چکا ہے۔۔      ( جاری ہے ) ۔۔۔۔۔ بقیہ حصہ بروز  جمعرات صبح دس بجے شائع کیا جائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں