ماڈل گرلایان علی کی درخواست مسترد

image

راولپنڈی: سپر ماڈل ایان علی کی بریت کی درخواست مسترد کردی گئی.

راولپنڈی کی کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب نے ماڈل ایان علی کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پرسماعت کی.

گذشتہ ماہ 15 اکتوبر کو ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت کے دوران اُن کے وکیل کی جانب سے ایان کی بریت کی درخواست دائر کی گئی

ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے سماعت کے دوران موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی موکلہ کو 4 ماہ تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور اس دوران اُن پر کسی طرح کا جرم ثابت نہیں ہوسکا۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ پر فرد جرم کسی ثبوت کے بغیر نہیں عائد کیا جاسکتی لہٰذا ایان علی کو آرٹیکل 265 (کے) کے تحت بری کیا جائے۔

 کیس کی 4 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ایان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو اب 6 نومبر کو سنایا گیا.

بریت کی درخواست کی سماعت کے دوران کسٹم کے وکیل محمد امین فیروز نے ایان علی کو بری کرنے کی مخالفت کی.

سماعت کے بعد عدالت نے ایان علی کو بریت کی درخواست خارج کردی جبکہ ملزمہ کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت 12 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی اور اسی دن ان پر فرد جرم بھی عائد کیے جانے کا امکان ہے.

فیصلہ سنائے جانے سے قبل ایان علی نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی کراچی کی فلائٹ ہے اور وہ جانا چاہتی ہیں، جس پر معزز جج کا کہنا تھا کہ “آپ کی حاضری لگ چکی ہے، آپ جانا چاہتی ہیں تو آپ کی مرضی ہے”.

جس کے بعد ایان علی کراچی کے لیے روانہ ہوگئیں.

سماعت کے دوران ایان علی کے وکلاء کی جانب سے کسٹم کے تفتیشی افسر کے خلاف ریکارڈ ٹمپرنگ (ردوبدل) کی درخواست بھی دائر کی گئی.

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تفتیشی افسر نے مقدمے کے ریکارڈ میں ردوبدل کیا جبکہ برآمدی ریکارڈ کا فرانزک ٹیسٹ کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا.

سپر ماڈل ایان علی کو رواں برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔

ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں