سعودی عرب کو بڑی تعداد میں مزید امریکی ہتھیار فروخت

image

امریکی محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کو تقریباً سوا ارب ڈالر مالیت کے بم فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
1.29 ارب ڈالر مالیت کے بم فروخت کرنے کی منظوری ایسے وقت دی گئی ہے جب سعودی عرب کے یمن میں حوثی باغیوں پر فضائی حملے جاری ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے کے بعد اپنے اتحادی( سعودی عرب) سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد سعودی عرب کی فوجی مدد جاری رکھنے کا عزم کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی منظوری بعد اب کانگریس اگر اسلحے کی فروخت کے معاہدے کو روکنا چاہیے تو اس کے پاس 30 دن ہوں گے۔
سعودی عرب امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثی باغیوں پر حملوں پر خاصی تنقید بھی کی جا رہی ہے کیونکہ ان حملوں میں عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکہ یمن میں سعودی اتحاد کے فضائی حملوں کی حمایت کرتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کو جنگی جہازوں کے بموں کی قلت کا سامنا ہے
سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب صدر اوباما نے شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی تھی اور اس کے بعد اس میں مزید تناؤ اس وقت آیا جب انھوں نے ایران سے جوہری معاہدے کی حمایت کی۔
مئی میں سعودی بادشاہ سلمان نے امریکہ کے کیمپ ڈیوڈ میں خلیجی ممالک کے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی اور ان کے اس اقدام کو امریکی صدر کی سرزنش کے طور پر دیکھا گیا تھا۔
تاہم ستمبر میں سعودی عرب کے بادشاہ سلمان نے امریکہ کا دورہ کیا تھا۔ صدر اوباما سے شاہ سلمان کی ملاقات کے بعد سعودی وزیر خارج وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ سعودی عرب صدر اوباما کی یقین دہانی سے خوش ہے کہ ایران کے ساتھ حالیہ جوہری معاہدے سے خلیجی ممالک کو خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں