شاہ رخ خان کی دل والے لوگوں کے دلوں پر راج نہ کر سکی

image

لوگ سینما میں دل والے دلہنیا لے جائیں گے، کے راج کو دیکھنے جارہے ہیں مگر ان کو مایوسی ہورہی ہے۔
فلم دل والے میں بہت زیادہ گاڑیاں ہیں، ہر وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ اس فلم کو روہت شیٹھی نے ڈائریکٹ کیا ہے اس کے لیے کوئی زیادہ حیرت انگیز امر نہیں۔

مگر مسئلہ یہ ہے کہ گاڑیوں کی یہ نامعقولیت باقی فلم کے لیے خطرہ، کہانی کے لیے نقصان دہ اور ناظرین کی لگ بھگ تمام توجہ مرکزی کرداروں سے ہٹا دیتی ہے۔ میں لگ بھگ اس لیے کہہ رہی ہوں کیونکہ ایسا ناممکن ہے، شاہ رخ خان اور کاجول جیسے اداروں کی اسکرین پر موجودگی کسی سینما میں طوفان سے کم نہیں جو ممکنہ طور ہماری توجہ کسی اور جانب مرکوز نہیں ہونے دیتی۔ اسکرین ان کی موجودگی سے جگمگا اٹھتی ہے، وہ کمزور اسکرپٹ کو بھی گہرائی اور معنی دیتے ہیں اور کبھی بھی ناظرین کی توجہ پر غلبہ پانے میں ناکام نہیں ہوتے۔

کاجول خاص طور پر نمایاں ہیں جبکہ شاہ رخ خان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اب بھی جانتے ہیں کہ کس طرح دیکھنے والوں کو اپنی مٹھی میں کرنا ہے۔

image

 مخالف جرائم پیشہ خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو محبت اور انتقام کے المناک چکر میں ایسے پھنس جاتے ہیں جو ان کی محبت کے لیے اس وقت بنیادی رکاوٹ بن جاتا ہے جب ان کے چھوٹے بہن بھائی ایشیتا (کریتی سنن) اور ویر (ورون دھون) ایک دوسرے سے تعلق بڑھاتے ہیں۔

آخرکار یہ بولی وڈ ہے یہ حقیقی سینما نہیں، تو اس طرح کے اتفاقات پہلے فریم میں متوقع ہوتے ہیں۔ درحقیقت پوری فلم فرسودہ التفات اور شاہ رخ خان کی مقبول ترین فلموں کے حوالوں پر گھومتی ہے۔

ہمارے سامنے راج اور میرا کی کہانی فلیش بیک میں چلتی ہے اور اس موقع پر دیکھنے والوں کی توجہ کو گرفت میں لے لیتی ہے، پہلے خواب کے سیکونس میں راج کو گولی لگتی ہے پھر اچانک بے وفائی اور پھر بتدریج ان رازون کا انکشاف جس کے باعث راج اور میرا پندرہ سال پہلے جدا ہوگئے تھے۔

کریتی سنن ایشیتا کے کردار میں اکثر جگہوں پر سجاوٹی شخصیت ہی نظر آئیں مگر ورون دھون ویر کے روپ میں پرفیکٹ رہے۔ ویر فلم کی ہائی لائٹس میں سے ایک ہے۔ ورون میں کچھ ایسا ہے جس کے لیے گووندا کبھی مشہور تھے یعنی کھلنڈرے کردار کو ادا کرنے کی اہلیت۔ اسی طرح جونی لیور نے منی بھائی اور پنکج مشرا نے آسکر بھائی کے کرداروں میں بھرپور مزاح پیش کیا مگر بومن ایرانی کامیڈی اور ولن دونوں شعبوں میں زیادہ اچھے نہیں رہے۔

image
اگرچہ شاہ رخ اور کاجول کی جوڑی نے اپنا جادو برقرار رکھا مگر باقی فلم کمزور اسکرپٹ، بہت زیادہ غیر ضروری ایکشن مناظر اور ناقص ایڈیٹنگ کے باعث کچھ خاص نہیں رہی۔ روہت شیٹھی کی شاہ رخ کے ساتھ سابقہ فلم چنائی ایکسپریس تیز رفتار ایکشن، چھوٹے مناظر اور ایک ایسا اسکرپٹ جس پر کسی نے صحیح معنوں میں کام کیا، جیسی وجوہات نے دیکھنے کا عمل زیادہ ہموار کردیا تھ۔ حالیہ دنوں کی متعدد بولی وڈ فلموں کی طرح اس میں کچھ مناظر اور مرکزی کرداروں کے بیشتر ڈائیلاگ ٹھیک ٹھاک ہیں مگر بنیادی کہانی میں تسلسل کی کمی نے سب چیزوں کو ایڈہاک بنا کر رکھ دیا ہے۔

پاکستان کی بہترین فلم جوانی پھر نہیں آنی، کو دیکھنے کے بعد یہ احساس ہوتا ہے کہ بولی وڈ کو بھی اسکرپٹ کے لیے بہتر انتظام کرنا چاہئے جیسا واسع چوہدری نے کیا جو جانتے ہیں کہ کس طرح دیکھنے والوں کو گرویدہ بنایا جاسکتا ہے۔

تاہم دل والے کے گانے سب سے زیادہ مایوسی کا باعث بنے ہیں۔ اگرچہ گانا ‘گیروا’ اس حد تک سریلا اور چپک جانے والا ہے کہ سینما ہال سے نکلنے کے بعد بھی آپ کے ذہن میں رہے، مگر اسے اور دیگر گانوں کو جس طرح فلمایا گیا ہے اسے دیکھ کہ یہ مذاق حقیقت لگتا ہے کہ ان میں ونڈوز 8 کو پس منظر کے لیے استعمال کیا گیا ہے، اس شعبے میں تخلیل کی مکمل کمی نظر آتی ہے۔

باصلاحیت کاسٹ اور متاثر کن بجٹ کے امتزاج کے ساتھ بیشتر ڈائریکٹرز کمال کر دکھاتے ہیں، لہذا دل والے کو دیکھ کر ہر کوئی حیران ہوتا ہے کہ آخر روہت شیٹھی کچھ بہتر کیوں نہیں کرسکے۔

اس کا ٹائٹل دل والے دل والے دلہنیا لے جائیں گے کے راج اور سمرن سے محبت کرنے والے ناظرین کو باہر لانے کی حکمت عملی نظر آتی ہے، تاہم یہ ایسی ہی غلطی ہے جیسے کسی کباڑ میں پکاسو کی پینٹنگ کو تلاش کیا جائے یا کسی ویجیٹرین ریسٹورنٹ میں گوشت کا آرڈر دیا جائے۔ اگر کسی کو دل والے دلہنیا لے جائیں گے کے سیکوئل کی توقع ہے تو انہیں اس وقت تک انتظار کرنا ہوگا جب تک آدیتیہ چوپڑہ اسے ڈائریکٹ نہیں کرتے۔ روہت شیٹھی لطافت اور جذباتی احساسات کی گہرائی پر مبنی فلموں کی تیاری کے لیے مقبول نہیں مگر وہ ایسا کام ضرور کرتے ہیں جس سے بیشتر لوگوں کو مطمئن کرکے پیسہ کمایا جاسکے۔

تمام تر خامیوں کے باوجود دل والے ہجوم کو سینما گھروں تک لانے میں اس لیے کامیاب رہی کیونکہ یہ چند گھنٹے گزارنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے خاص طور پر اگر آپ شاہ رخ اور کاجول کے پرستار ہو تو۔ یہ آپ کو بہت زیادہ تفریح فراہم کرتی ہے مگر اس میں بہت کچھ شامل کیا جانا چاہئے تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں