حکمرانوں کچھ تو سوچو ذرا : تحریر ڈاکٹر ایم آئی درانی

 کسی بھی جمہوری معاشرے میں عوام کو ان کے بنیادی انسانی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین زمہ داری ہوتی ہے جس میں اپنے عوام کو پانی بجلی گیس اور صحت کی بہتریں اور ارزاں سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کسی کے گھوڑوں اور بلیوں کے لیئے تو ڈاکٹرز اور ادویات کی بھر مار لیکن عام آدمی کو صحت کے نام پر سرکاری اسپتالوں اور پرائیویٹ اسپتالوں میں جس ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہ کسی سے ڈھکا چپھا نہیں اسپتالوں کے نام پر مزبعہ خانے جہاں گوشت کے ساتھ کھال بھی اتارنے کے لیئے ہر طرح کے ماہر موجود جہاں کمیشن کے لیئے مہنگے ٹیسٹ سے لیکر غیر ضروری ادویات کی بھرمار بھی اسی زیادتی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہیں لیکن محکمہ صحت سے لیکر تمام ذمہ دار ادارے اس تمام ظلم و ستم سے لا تعلق نظر آ رہے ہیں بڑھتی مہنگائی نے جہاں پاکستانی قوم کو جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ترین امر بنا رکھا ہے آئے دن مہنگائی کے ہاتھوں خودکشیوں کی خبریں سنتے ہیں والدین اپنے جگر گوشےبیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں وہیں اب عام فرد کے لیئے علاج کی سہولیات حاصل کرنا بھی مشکل ترین مرحلہ بنتا چلا جا رہا ہے جہاں ایک دہیاڑی دار مزدور سے لیکر کلیریکل پوسٹ سیکورٹی گارڈ سمیت سفید پوش طبقے کے لیئے سرکاری اسپتال ایک مذاق بن چکا ہے جہاں علاج کے نام پر مریضوں کو ایک سرنج تک دستیاب نہیں وہیں ادویات کی بے تحاشہ بڑھتی قیمتیں ایک عذاب سے کم نہیں انسانی جان بچانے والی بیشتر ادویات یا تو مارکیٹ سے غائب ہیں یا 10 فیصد سے 270 فیصد تک بڑھائی جا چکی ہیں دمہ الرجی اور کھانسی کے شربت سمیت بیشتر ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ ایک ہی کمپنی جو انڈیا ایران سمیت پاکستان میں ایک ہی دوا بنا رہی ہے اگر اس کا تقابل کیا جائے تو پاکستان میں اس دوا کی قیمت سینکڑوں فیصد زائد نرخوں پر یہاں فروخت کی جا رہی ہیں آئیے اب ہم بتاتے ہیں آپ کو چند ماہ قبل اور اب کی ادویات کی قیمتیں نوسپا فورٹ گولیاں ۔پہلے اس کی قیمت تھی۔74 اور اب ہے 277 روپے شربت ویڈالین ایم ۔53۔ اب۔83 ایگمینٹین ڈی ایس شربت ۔105 اب163 ایگمینٹین شربت۔70۔اب۔ 105 ۔ سٹریلکا شربت۔27۔اب۔40 میوکین شربت۔34۔اب۔52 سپیسلار پی۔شربت۔54۔اب۔106 لیڈرپلکیس شربت۔34۔ اب۔ 52 پیناڈول شربت۔25۔اب۔35 اب سوچیں کہ ایک غریب دہیاڑی مزدور جسے کبھی مزدوری ملتی ہے اور کبھی فاقہ اس کے نصیب میں ہوتا ہے اگر اس کے گھر میں ایک بچہ بیمار پڑ جائے اور وہ اسے ایک گلی کے ڈاکٹر کے پاس بھی لے جائے تو 50 روپے ڈاکٹر اور 200 روپے دوا کے کیسے اور کہاں سے لائے حکمرانوں اور پارلیمنٹ میں موجود پارلیمینٹیرین سے درخواست ہے کہ خدارہ سوچیں کہ اس بے تحاشہ مہنگائی میں عام آدمی علاج کی سہولیات کیسے حاصل کرے ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں کی خودساختہ قیمتیں ازخود بڑھانے کے سلسلے کو روکا جائے کوئی ایسا فارمولہ وضع کیا جائے جس سے عام آدمی کی تکالیف کم ہو سکیں کہ نہ کہ وہ علاج کے بجائے موت کو ترجیع دے

اپنا تبصرہ بھیجیں