انسانی سمگلنگ کے خلاف سخت کاروائی کا حکم

image

پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انسانی سمگلنگ میں ملوث 300 سے زائد افراد کے پاسپورٹ منسوخ، ان کے شناختی کارڈ بلاک اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کی گرفتاری کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا جائے کیونکہ ان کی وجہ سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
’یورپ میں مقیم پاکستانیوں کی مشکلات بڑھیں گی‘
یورپ سے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی کا معاہدہ ’معطل‘
’معاہدہ ختم کرنے کے لیے چھ ماہ کی مدت ضروری‘
وزارتِ داخلہ میں منگل کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مختلف ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کو اس وقت تک دوبارہ بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک انھیں وزارتِ داخلہ کی جانب سے ان کی شہریت کے بارے میں کلیئرنس نہیں دی جاتی۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں شدت پسندی کی کارروائیوں کی وجہ سے ممکنہ اثرات کو سامنے رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ ان افراد کے خلاف کارروائی کو مزید موثر بنایا جائے جو انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ کی واضح ہدایات کے باوجود اگر کسی بھی بےدخل کیے جانے والے شخص کو عارضی سفری نامہ جاری کیا گیا تو اس سفارت کار کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے ڈی پورٹیز کے بارے میں یورپی یونین کے ساتھ طے پانے معاہدے میں پائے جانے والے سقم کو دور کرنے کی ہدایت کی۔
چند روز قبل چوہدری نثار علی خان نے اس معاہدے پر عمل درآمد کو یہ کہہ کر معطل کردیا تھا کہ جب تک ان ممالک کے حکام ڈی پورٹ کیے جانے والے پاکستانیوں کے بارے میں دستاویزات یا اُن کی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں شواہد فراہم نہیں کرتے اس وقت تک ان افراد کو واپس نہیں لیا جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے 9,500 سے زائد افراد کے نام نکال دیے گئے اور اس کے علاوہ بلیک لسٹ سے بھی 19,000 سے زائد افراد کو نکال دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں