کے پی کے سے فوج کی واپسی کا فیصلہ

image

پشاور: خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جن علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہورہی ہے وہاں قائم چیک پوسٹوں سے فوج کو  واپس بلا کر پولیس کو تعینات کیا جائے گا۔

تاہم گورنر ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان علاقوں سے فوج کی واپسی کا ٹائم فریم نہیں دیا گیا.

بیان میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ ’خالی چیک پوسٹوں پر پولیس تعینات کی جائے گی۔‘

بیان میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں فوج کی واپسی کی صورت میں کس کو تعینات کیا جائے گا۔

ایپکس کمیٹی کی صدارت صوبائی گورنر مہتاب احمد خان کررہے تھے، جس میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن اور دیگر سینیئر فوجی افسران سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ عہدیداران اور سول انتظامیہ کے افسران نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے خیبرپختونخوا پولیس کے چیف ناصر خان درانی نے بتایا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج کو چیک پوسٹوں سے واپس بلایا لیا جائے گا تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی ٹائم فریم نہیں دیا گیا.

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ چیک پوسٹوں پر پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ پولیس فورس کی نفری کے موجودہ وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے کیاجائے گا.

image

ناصر درانی نے کہا کہ ’اس عمل کا آغاز بتدریج ہوگا۔‘

دوسری جانب سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایپکس کمیٹی نے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کی پیش رفت، عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی اور صوبے اور فاٹا میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا۔

کمیٹی نے قومی ایکشن پلان کی پیش رفت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور مزید مؤثر اقدامات اٹھانے پر اتفاق بھی کیا گیا۔

اجلاس کے دوران متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی کی صورت حال اور اس کی بحالی کے انتظامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ حکومتی امداد کے ذریعے 8 لاکھ آئی ڈی پیز کی بحالی کا کام مکمل کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ 2007 میں اس وقت کی صوبائی حکومت متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) نے سوات میں بڑھتی ہوئے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے فوج کو طلب کیا تھا۔

اس کے بعد پاک فوج نے 2009 میں سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں شدت پسندوں کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا۔

اس دوران میں فوج اور دیگر پیرا ملٹری اداروں کے اہلکاروں کو صوبے کے باقی اضلاع اور خاص طور پر ہائی ویز پر تعینات کیا گیا تاکہ ریاست کی رٹ کو قائم کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں