قطر: طالبان نے سیاسی دفتر کا نیا سربراہ مقرر کر دیا

image

افغان طالبان نے شیر محمد عباس ستانکزئی کو قطر میں اپنے سیاسی دفتر کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے جو امن مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق تحریک کے سربراہ ملا اختر منصور نے شیر محمد عباس ستانکزئی کو قطر دفتر کا نیا سربراہ مقرر کیا۔
اس سے پہلے اگست میں ہی میر ملا اختر منصور نے شیر محمد عباس ستانکزئی کوسیاسی دفتر کا عارضی سربراہ مقرر کر دیا تھا۔
image
افغان طالبان کے سربراہ کی جانب سے قطر دفتر کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے اعلان سے لگتا ہے کہ گروپ پر ان کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر امن مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ ملا منصور اختر کی قیادت کے بعد طالبان نے افغانستان میں کئی محاذوں پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

جولائی کو بالآخر مُلا محمد عمر کی موت کی خبر ظاہر کر دی گئی جس کے بعد ملا اختر منصور کو باضابطہ طور پر نیا رہنما مقرر کر دیا گیا
اس دورے کے موقعے پر پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کابل سے معلومات ’لیک‘ ہونے کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔
یہ پہلی مرتبہ تھا کہ پاکستان نے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان اس سال جولائی میں چین اور بعد میں سیاحتی مرکز مری میں ہونے والے مذاکرات کے ختم ہونے کے لیے افغان حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔معلومات ’لیک‘ ہونے سے ان کی مراد افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کی خبر سے ہے جس نے اس مصالحتی عمل کو معطل کر دیا تھا۔
رواں برس اگست میں قطر دفتر کے سربراہ سید محمد طیب آغا ملا محمد عمر کے انتقال کی تصدیق ہونے کے بعد تحریک کے نئے امیر ملا اختر منصور کے انتخاب کے طریقۂ کار پر تنقید کرتے ہوئے مستعفی ہو گئے تھے۔
image
قطر دفتر کے سابق سربراہ طیب آغا نے دو سال تک ملا عمر کی موت کی خبر کے چھپائے رکھنے کو تاریخی غلطی قرار دیا تھا
انھوں نے اس وقت ملک کے باہر کسی رہنما کے امیر بنائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا: ’ملک سے باہر رہنے والے افراد کے ذریعے ملک کے باہر کسی رہنما کا منتخب کیا جانا بھی تاریخی غلطی ہے کیونکہ ملک کے باہر کسی بھی رہنما کی تعیناتی کا خراب نتیجہ نکلا ہے۔‘
ہمارے نامہ نگار کے مطابق لگتا ہے کہ قطر میں طالبان کا دفتر امریکہ اور افغانستان کی حکومت کے توثیق کے بعد کھلے گا۔
یہ دفتر 2013 میں کھلنے کے فوری بعد پرچم لہرانے کے تنازع پر بند ہو گیا تھا۔ طالبان نے اس دفتر پر اپنا پرچم لہرانے کا اعلان کیا تھا جس کی افغان حکومت نے مخالفت کی تھی۔
شیر محمد عباس ستانکزئی نے سوویت یونین کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیا تھا اور 1996 سے 2001 تک افغانستان میں طالبان کے دورِ حکومت تک نائب وزیرِ صحت تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں