مغربی ممالک کے ساتھ معاہدے کینسل : چوہدری نثار علی

image

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان معاہدوں کے تحت یورپی یونین کے ممالک سے غیر قانونی طورپر جانے والے پاکستانیوں کو ملک واپس بھیجا جاتا تھا۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ بیشتر ممالک غیر قانونی پاکستانی شہریوں کو ” بغیر تصدیق” کے ڈی پورٹ کررہے تھے، جبکہ ری ایڈمیشن معاہدوں کے تحت کسی بھی مغربی ملک میں غیر قانونی طریقے سے جانے والے پاکستانیوں کو مناسب تصدیق کے بعد ہی ڈی پورٹ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران کم از کم نوے ہزار افراد کو پاکستان واپس بھیجا گیا۔

مزید کہنا تھا کہ ایک اور ” خطرناک رجحان” پر بھی روشنی ڈالی جو گزشتہ چند ماہ کے دوران ابھرا ہے، جس کے تحت دستاویزات کے بغیر بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو مناسب تصدیق کے بغیر دہشتگردی کے الزامات لگا کر ڈی پورٹ کیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ان لوگوں کی شہرت کی تصدیق بھی نہیں کی جاتی ہے کہ وہ پاکستانی ہے بھی یا نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف حالیہ پرتشدد واقعات سے “ہندوستان کا اصل چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے”۔

چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ وزیراعظم کے امریکہ کے دورے کے دوران امریکی قیادت کو بتایاگیاتھا کہ دہرے معیارات کے تحت پاکستان میں ہونے والے معمولی واقعات پر بھی شور مچایا جاتا ہے لیکن ہندوستان میں مسلمانوں کو زندہ جلائے جانے کے واقعات پر امریکہ سمیت عالمی برادری خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ایک نیا آپریشن آئندہ چند دنوں میں شروع کیاجارہا ہے انہوں نے کہاکہ ان سہولت کاروں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ نادرا، ایف آئی اے اور سی ڈی اے میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں