حمد ۔۔۔ تحریر : فائزہ صابر ( لاہور )


یہ کس نے زمیں کو چمن ہے بنایا
پھر اس چمن کو ہر طرح سے سجایا
چمن میں یہ پھول اور پودے لگائے
درختوں پہ یہ کس نےثمر ہیں اگائے
یہ بے جان زمیں میں ہے جاں ڈالی کس نے
یہ بارش کے پانی سے ہریالی اگائی ہے کس نے
یہ سمندر یہ دریا بہائے ہیں کس نے
آسماں پر بھی آسماں بنائے ہیں کس نے
یہ دن رات ہیں کس کے اشارے پہ چلتے
کہ مقررہ وقت پہ ہیں چاند تارے نکلتے
یہ نظم و ضبط ان کو ہے کس نے سکھایا
قطار اندر قطار انکو ہے کس نے چلایا
نہیں اور کوئی وہ بس میرا خدا ہے
کہ انداز ہی جس کا سب سے جدا ہے
کہ بادشاہی کا جس کے سر پہ سہرا سجا ہے
وہ میرا خدا ہے،وہ میرا خدا ہے
اے انسان تو کیوں اس کو بھولا ہوا ہے
وہ ہی جس نے تجھ کو بھی پیدا کیا ہے
جو ہے تیری اور میری جانوں کا مالک
وہ صرف اک نہیں، ہے دو جہانوں کا مالک
یہ سب کچھ اسی کا بنایا ہوا ہے
یہ چمن بھی اسی کا سجایا ہوا ہے
ابھی وقت ہے اسکی پہچان کر لے
برائی سے تو باز آ نیکی کر لے
وہ رحیم ہے معاف تجھ کو کرے گا
توگر اک قدم اس کی راہ کو چلے گا
یہ وہ راہ ہے جس کی منزل ہے جنت
کہ جس کا تصور ہی دے دل کو راحت
جنت کی راہ کا مسافر تو بن جا
اور اس کا اطاعت کرنے والا تو بن جا
وہ تجھ پر اپنی اس قدر عطائیں کرے گا
کہ معاف تیری وہ ساری خطائیں کرے گا
کہ معاف کرنا ہی ہے جس کی خوبی
یہ دنیا اسی کی ہے مدح میں ڈوبی
نہیں اور کوئی وہ بس میرا خدا ہے
وہی دو جہاں کا حقیقی بادشاہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں