حکمرانوں اور سیاستدانوں نے پاکستان کو لوٹ کا مال سمجھا رکھا ہے: راجہ محمد اشتیاق

آج کے حکمران سرکاری خزانے کو اپنے خاندان کی جاگیر سمجھتے ہیں، بانی پاکستان قائد اعظم اپنے اخراجات اپنی کمائی سے برداشت کرتے تھے: بانی قائد اعظم ٹرسٹ انٹرنیشنل

کراچی/(رپورٹ: ذیشان حسین) قائد اعظم انٹرنیشنل ٹرسٹ برطانیہ کے ایک وفد نے ٹرسٹ کے بانی راجہ محمد اشتیاق کی قیادت میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دی اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی، وفد نے تحریک پاکستان کے کارواں میں شامل ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان، فاطمہ جناح اور سردار عبد الرب نشتر سمیت دیگر کے مزارات پر بھی حاضری دی، وفد نے قائد اعظم اکیڈمی کا دورہ کیا اور بانی پاکستان کے زیر استعمال گاڑیاں، کپڑے اور ضرورت استعمال میں رہنے والی دیگر اشیاء کا مشاہدہ کیا، اس موقع پر راجا محمد اشتیاق نے میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، اوور سیز پاکستانی دنیا میں کہیں بھی رہیں لیکن ان کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں، قائد اعظم نے ایک سادہ اور پروقار زندگی گزاری، ان کی سیاست کا مقصد انسانیت کی خدمت اور پاکستان کو ایک ویلفیئر اسٹیٹ بنانا تھا، بانی پاکستان اپنے اخراجات کے لئے خود کماتے تھے وہ سرکاری خزانے کو ملک و قوم کی امانت سمجھتے تھے تاہم آج کل کے حکمرانوں نے سرکاری خزانے کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ پاکستان آج خطے میں سب سے زیادہ مقروض ملک بن گیا ہے۔ قائد اعظم ٹرسٹ بانی پاکستان کے افکار اور تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے برطانیہ کے ساتھ پاکستان میں بھی صحت اور تعلیم کے میدان میں اپنا کردار ادا کررہی ہے، قائد اعظم انٹرنیشنل ٹرسٹ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں سات اسکول اور ایک درجن بڑے چھوٹے اسپتال اور ڈسپینسری کام کر رہے ہیں۔ فلاح و بہبود کے کاموں پر آنے والے تمام اخراجات قائد اعظم ٹرسٹ اپنی مدد آپ کے تحت برداشت کرتی ہے، پاکستان میں آخری اسکول کا افتتاح پشاور میں کیا گیا ہے۔ قائد اعظم ٹرسٹ خدمت کا یہ سلسلہ جاری رکھے گا۔ راجہ اشتیاق نے کہا کہ پاکستان کی بقاء پاکستانیوں کے ہاتھوں میں ہے، خطے کے مخصوص حالات کے باعث دنیا کو پاکستان کی ضرورت ہے، پاکستان کو کسی باہر والے سے نہیں اگر کوئی خطرہ ہے تو پاکستانیوں سے ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کو قائد اعظم کی تعلیمات سے روشناس کرایا جائے اور ایسے سیاستدانوں کا انتخاب کیا جائے جو سب سے پہلے پاکستان کی سوچ کو پروان چڑھائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں