غریب عوام اور بجلی کے بل ۔۔۔ تحریر : بشریٰ چودھری

بجلی مہنگی ، جنوبی پنجاب میں مظاہرے ، ریلیاں ، بل نذر آتش ، تحریک کا اعلان

بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے‘ فی یونٹ قیمت 71روپے تک جا پہنچنے پر شہر شہر عوامی احتجاج میں شدت آنے لگی‘ بجلی کے بھاری بلز پر غریبوں کی خودکشی کے واقعات جلتی پر تیل کاکام کرنے لگی۔گزشتہ روز چونگی نمبر 14چوک پر پاورلومز مالکان‘ تاجروں اور شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ‘ معلوم ہوا ہے کہ کسان اتحاد بھی احتجاج کرنے پر اتر آئے ہیں۔اس حوالے سے کسان اتحاد وتاجر تنظیموں کی میٹنگز ہورہی ہیں جن میں احتجاج کا لائحہ عمل طے کیاجارہا ہے- بجلی کے دفاتر میں پریشان حال متاثرہ صارفین اور واپڈا افسرو عملے میں تلخ کلامی کے واقعات رونما ہونے لگے ہیں- اس صورتحال میں واپڈا افسران و ملازمین بھی شدید پریشان ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھاری بلز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں ایک لاکھ10ہزار سے زائد غریب صارفین کے کنکشن منقطع ہوچکے ہیں -دکاندار مزدور چھوٹے ملازمین سمیت تمام شہری پریشان ہیں جن کا کہنا ہے کہ ماہانہ تنخواہ وآمدن سے زائد بجلی کے بل آرہے ہیں – گھروں کی اشیا بیچ کر بجلی کے بل ادا کئے جارہے ہیں اب کیا بیچیں – حکومت ہے کہ ہر ماہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کئے جارہی ہے۔ حکومتی بیوروکریسی کے شاہانہ اخراجات میں کمی کی بجائے مسلسل عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جارہا ہے۔عوامی حلقوں کے مطابق بجلی پیڑول پانی – گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث عوام کی قوت برداشت اب جواب دے چکی ہے اور یہ احتجاجی تحریک کسی بڑے ”طوفان “ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافے اور
بے جا ٹیکسوں کی ستائے شہریوں،تاجروں شہری وکلا تنظیموں نے سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی احتجاجی کال پر ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یارخان سے واپڈا آفس تک سیاہ جھنڈے اٹھا کر احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت مرزا امین خان ایڈوکیٹ نے کی جبکہ سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ملک دوست محمد اعوان ،انجمن تاجران جنوبی پنجاب سپریم کونسل کے ممبر و ضلعی جنرل سیکرٹری آل پاکستان ہولٹز اینڈ ریسٹورنٹس ایسوسی عدنان جلیل بھٹی، سٹی انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری اسلام نورانی،سابق نائب صدر ڈسٹرکٹ بار آغا عامر کورائی سمیت سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت اور واپڈا ،نگران حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف ڈسٹرکٹ بارایسوی کوٹ ادو نے مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے ایک روزہ عدالتوں سے بایکاٹ کرنے کا نوٹس جاری کر دی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں وکلا کو عدالتوں میں جانے سے منع کرتے ہوئے کہا گیا کہ وکلا برادری بجلی کے یونٹ میں آئے دن اضافے کو مسترد کرتی ہے اور حکومت وقت نے غریبوں کا جینا دو بھر کر دیا ہےاور بجلی کے بلوں میں غریب عوام کا دیوالیہ نکال دیا ہے اورروز نئے ٹیکسز کی بھر مار نے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے نوٹس میں کہا گیا کہ ایک جانب کمر توڑ مہنگائی ہے جس نے ملک میں افراتفری اور جرائم کو فروغ دیا ہے اور تو دوسری جانب حکمران ہیں کہ کھلی آنکھوں سے تماشہ دیکھنے میں مصروف ہیں حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے ملک میں 8 ارب روپے نے زائد کی مفت بجلی استعمال کی جارہی ہے – نوٹس میں کہا گیاکہ ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کوٹ ادوحکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر بجلی کی ٹیرف میں کمی کرے اور مہنگائی کو قابو کرے بصورت دیگر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کوٹ ادو بھر پور طریقہ سے احتجاج کرے گی اور بطور احتجاجا ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کوٹ ادو کے وکلاء ایک روز عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے- اُوچ شریف میں بجلی کے حالیہ زائد بلوں نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں ،دو وقت کی روٹی کھائیں بیماری کا مقابلہ کریں – بچوں کو تعلیم دلوائیں- گھر کے اخراجات پورا کریں محمد جمیل کی قیادت میں فرنیچر سے وابستہ دکانداروں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُوچ شریف اور گردونواح میں بجلی کے آنے والے حالیہ زائد بلوں نے عوام کو رلا کر رکھ دیا ہے عوام پہلے ہی دو وقت کی روٹی کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں وہ بجلی کے بل ادا کرنے کےلئے گھر کی کوئی ایسی چیز نہیں جسے بیچ کر بل ادا کرسکیں – بجلی کے زائد بلوں نے ہمیں شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ۔ صارفین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لوگ تو حکومت کی طرف سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری سے پہلے ہی بہت پریشان ہیں اوپر سے بجلی کے بے جا ٹیکسسز اور بجلی کے یونٹ مہنگے کرکے ہماری کمر توڑ کر رکھ دی ہے لوگ اپنے میٹر کٹوانے پر مجبور ہیں ۔پریشان حال دکانداروں نے کہا کہ ہم لوگ دو وقت کی روٹی کھائیں،بیماری کا مقابلہ کریں بجلی کا بل ادا کریں – ارشد عباسی شاہد ارشد نے کہا کہ ملک میں 8 ارب روپے سے زائد کی مفت بجلی استعمال کی جارہی ہے جس کا سارا بوجھ غریب عوام برداشت کر رہی ہے مگر اب بہت ہو چکا اب عوام مذید مہنگائی بجلی کے ریٹوں میں اضافہ اورمہنگائی کے دلدل میں عوام کے ساتھ تاجر بھی دھنستے چلے جارہے ہیں- اسلامی پی پی 254 و امیدوار صوبائی اسمبلی نصراللہ ناصر نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کو مسترد کرتی ہے حکومت نے ملک میں غریبوں کا جینا مشکل کردیا ہے آئے روز بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور بجلی کے بلوں میں نئے نئے ٹیکسز کی بھرمار نے ہر شخص کو بری طرح متاثر کیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اس ملک کی اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے خلاف 29 تا 31 اگست کو واپڈا آفس کے سامنے تین روزہ احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا جناب کنٹرولر الیکٹرک سپلائر پاکستان آپ ہمیں وضاحتی بیان دیں –
کہ تمام ملک کے بجلی کے صارفین کو ان 13 نکاتی ٹیکسز کے بارے میں سمجھائیں ہوسکتا ہم ناسمجھ عوام کو آپ قائل کرسکیں
1.بجلی کی قیمت ادا کر دی تو اس پر کون سا ٹیکس؟
2.کون سے فیول پر کونسی ایڈجسٹمنٹ کاٹیکس؟
3.کس پرائیس پہ الیکٹریسٹی پہ کون سی ڈیوٹی؟
4 .کون سیے فیول کی کس پرائیس پر ایڈجسٹمنٹ؟
5.بجلی کے یونٹس کی قیمت ( جو ھم ادا کر چکے) پر کونسی ڈیوٹی اور کیوں؟
6.ٹی وی کی کونسی فیس، جبکہ ھم کیبل استعمال کرتے ہیں الگ سے پیسے ادا کریں
7.جب بل ماھانہ ادا کیا جاتا ھے تو یہ بل کی کواٹرلی ایڈجسٹمنٹ کیا ھے؟
8. کون سی فنانس کی کاسٹ چارجنگ؟
9.جب استعمال شدہ یونٹس کا بل ادا کر رھے ہیں تو کس چیز کے ایکسٹرا چارجز؟
10.کس چیز کے اور کون سے further ( اگلے) چارجز.
11.ود ھولڈنگ چارجز کس شے کے؟
12. میٹر تو ھم نے خود خریدا تھا اسکا کرایہ کیوں؟
13. بجلی کا کون سا انکم ٹیکس؟ بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی مہم اگر بڑھ جاتی ہے تو کیا ہو گا یہ ذرا سمجھ لیں
بجلی بنانے کا سسٹم جہاں جہاں لگا ہے اسے بند نہیں کیا جا سکتا اسلئے اگر لوگ بجلی کا بل ادا کرنے سے انکار کر دیں اور سب کی بجلی منقطع کر دی جائے تو ان تمام اعلی افسران کی بجلی بھی بند ہو جائے گی جو بل نہیں دیتے یا سرکاری خرچ پر بجلی استعمال کرتے ہیں ۔ کیونکہ پھر پاور پلانٹ ہی بند کرنا پڑیں گے کیونکہ ان سے صرف چند منتخب جگہوں پر بجلی سپلائی نہیں کی جاسکتی ۔
میٹر وہ قانونا کاٹ نہیں سکتے کیونکہ میٹر صارف کی ذاتی ملکیت ہوتا ہے نتیجہ یہی ہو گا کہ انہیں بجلی کے بلوں میں عجیب و غریب جگا ٹیکس ختم کرنے پڑیں گے ورنہ مسلسل پیدا ہونے والی بجلی گھر تو لے کر جائی نہیں سکتی بہترین حل یہ ہے کہ حکومت پاکستان موقع کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے خود ہی فیصلہ دے اور بل سے زائد ٹیکس کٹ کرکے اور مہنگائی کو بھی کنٹرول کرکے عوام کو ریلیف دے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں