ماہ مقدس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے علاوہ مخلوق خدا کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں : مشترکہ بیان
کمالیہ (ایڈیٹر نئی آواز) رمضان المبارک رحمتوں برکتوں اور بخشش کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مقدس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے علاوہ مخلوق خدا کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔ سماجی فلاحی و صحافتی شخصیت ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی خدمت کر کے ہی ہم اللہ اور اس کے رسول کو راضی کر سکتے ہیں۔ اور اس ماہ مقدس میں ہم اپنی زکوٰۃ فطرانہ صدقات کے ذریعے غریب بے سہارا مسکینوں اور یتیموں کو یاد رکھیں اور معاشرے کے پسے ہوئے افراد پر خصوصی توجہ دیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔ شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔ ماہ مقدس کا پہلا عشرہ رحمت کا، ماہ مقدس کا دوسرا عشرہ مغفرت کا، ماہ مقدس کا تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا ہے۔ ہمیں اس مہینے کی ایک ایک گھڑی کی قدر کرتے ہوئے عبادات کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کرتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔ جب انسان روزہ رکھتا ہے تو وہ روزہ اس کی نہ صرف صحت جسمانی کے لیے مفید ہے بلکہ اس کے اندرونی اعضاء کی صفائی بھی کر دیتا ہے یعنی رمضان میں روزہ رکھنے سے انسان کی صحت اچھی ہو جاتی ہے۔ بہت سی بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں اور کینسر جیسے موزی مرض کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کا کئی بیماریوں کے خاتمہ کا کورس ہے جو انسان کو باقی کے پورے سال کے لیے چاک و چوبند کر دیتا ہے۔ محمد عرفان نے میڈیا گروپ کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کی تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس پاک مبارک ماہ میں پورے روزے رکھنے چاہیے اور عبادات کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور اپنی توفیق کے مطابق خیرات تقسیم کرنی چاہیے۔ رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والے مہنیہ میں مستحق اور سفید پوش لوگوں کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنی چاہیے۔ اس بابرکت ایام میں جس کو اللہ نے جتنی توفیق دی ہے اتنی ہی اپنے ارد گرد مستحق اور سفید پوش لوگوں کی خدمت کریں تا کہ وہ لوگ بھی سحری اور افطاری میں اچھے پکوان کا بندوبست کر سکیں۔ رمضان کا روزہ فرض اور تراویح کو نفل (سنت مؤکدہ) بنایا گیا ہے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے، رمضان المبارک یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور خیر خواہی کا مہینہ ہے، راحیل احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہ رمضان میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، اس میں روزہ افطار کروانے والے کی مغفرت، گناہوں کی بخشش اور جہنم سے آزادی کے پروانے کے علاوہ روزہ دار کے برابر ثواب بھی دیا جاتا ہے، چاہے وہ افطار ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے ہی کیوں نہ کرائے، ہاں! اگر روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا یا پلایا تو اللہ تعالیٰ اسے حوضِ کوثر سے ایسا پانی پلائے گا جس کے بعد وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔ اس ماہ کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔ عمار صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ میں اپنے ماتحتوں کے کام میں تخفیف کی تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کی مغفرت اور اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ عطاء کرے گا ، پورا سال جنت کو رمضان المبارک کے لیے آراستہ کیا جاتا ہے۔ عام قانون یہ ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس سے لے کر سات سو گنا تک دیا جاتا ہے، مگر روزہ اس قانون سے مستثنیٰ ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’روزہ صرف میرے لیے ہے اور اس کا اجر میں خود دوں گا۔‘‘ روزہ دار کو دو خوشیاں ملتی ہیں۔ ایک افطار کے وقت کہ اس کا روزہ مکمل ہوا اور دعا قبول ہوئی، اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے روزہ افطار کیا اور دوسری خوشی جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوگی۔ ماہ رمضان قسمت والے لوگوں کو نصیب ہوتا ان دنوں میں کوئی بھی لمحہ نیکی سے خالی نہیں جانا چاہیے۔ روزے مطلب بھوک پیاس نہیں ہے بلکہ روزه صبر، برداشت کا نام ہے اللہ کی رضا پر راضی ہونا اور خدمت انسانیت بہت بڑا نیک عمل ہے۔