تعارف: محترمہ ارم غلام نبی
ارم صاحبہ کا پورا نام ارم شہزادی ہے اور ان کا قلمی نام ارم غلام نبی ہے۔ان کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کے مشہور شہر الہ آباد سے ہے۔ ارم صاحبہ ایک کالم نگار ، افسانہ نگار ، مصنفہ اور شاعرہ ہیں۔ انہیں پچپن سے شاعری کرنے کا شوق تھا۔ ان کا قلم تھامنے کا ایک ہی مقصد تھا اور وہ تھا دوسروں کے حق کے لیے آواز بلند کرنا۔
ان کی تعلیم بی ایس کیمسٹری ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سکول سے حاصل کی ، جہاں انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کی بنیاد پر مڈل اور میٹرک میں حکومت کی جانب سے سکالرشپ حاصل کیں۔اس کے بعد پنجاب گروپ آف کالجز آلہ باد سے ایف ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔پھر انہوں نے لاہور ایجوکیشن یونیورسٹی سے اپنی گریجویشن کی تعلیم مکمل کی۔
وہ آج کل پاکستان کے مختلف اخبارات میں کالم نگار کی حیثیت سے لکھ رہی ہیں۔اب تک مختلف رسالوں اور ہمسایہ ملک انڈیا کی بہت سی انتھولوجی کتابوں میں لکھ چکی ہیں۔ انہوں نے مختلف تحریری مقابلوں میں حصہ لے کر شاندار ایوارڈز اور اعزازی اسناد اپنے نام کر کے اپنا اور اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کیا ۔انہیں”ادیب اثاثہ پاکستان ایوارڈ” مل بھی چکا ہے جو کہ ان کی ادبی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ارم صاحبہ نے ایک سال ماہ روح انٹرنیشنل میگزین کی کہانی اور افسانہ انچارج کے طور پر بھی کام کیا اور اس کے ساتھ ساتھ ہم عوام پاکستان لاہور نیوز پیپر کی سب ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کرتی رہی۔وہ ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی علمبردار بھی ہیں۔
ان کی تحریروں میں سیلف ریسپکٹ اور سیلف اسٹیم پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “انسان کو اپنی سیلف ریسپکٹ پر کبھی کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے ، اگر کوئی شخص اپنی عزتِ نفس پر ہی سمجھوتا کر لے تو اس کے پاس جینے کا کوئی حق نہیں۔
ان کی تحریریں دردِ انسانیت اور محبتِ الٰہی کی داستانیں ہیں ۔ ان کا افسانہ ” یقینِ کامل ” قارئین کی توجہ مرکوز کرنے میں آج تک کی بہترین تحریر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان کی اصل اللّٰہ تعالیٰ ہے اور انسان کو اپنی اصل کی جانب لوٹنا ہی پڑھتا ہے چاہے چل کر جائے یا منہ کے بل گھسیٹ کر لایا جائے۔ وہ کہتی ہے ” اللّٰہ کی محبت وہ واحد ایسی محبت ہے جس سے جدائی کا کوئی خوف نہیں ہوتا ، باقی سب محبتیں دھوکہ ہیں ، فریب ہیں”
ان کی شخصیت کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وہ لوگوں سے عام انسان کی طرح ملتی جلتی ہیں اور اکثر اوقات ان کے اردگرد موجود لوگ نہیں جانتے کہ وہ ایک بہترین لکھاری ہے جس کے الفاظ دلوں میں اتر جاتے ہیں۔
ان کی بہترین تحریروں میں “یقینِ کامل ، حجاب ، خون کا رنگ سفید ، ادھورے خواب ، یادِماضی عذاب ہے یارب ، احساسِ کمتری آخر کب تک ، الفاظ کہانیاں ہیں ، لاہور آرمی میوزیم کی سیر ، محبت جرم ہے وغیرہ ” شامل ہیں۔
انہوں نے ایک ادبی انٹرویوز میں کہا کہ ” ان کی کامیابی اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور ان کے والدین کی دعاؤں کا نتیجہ ہے”اور ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد اور والدہ نے بچپن سے ان کے اندر خود اعتمادی اور ہمت و حوصلہ جیسے جذبوں کو پروان چڑھایا ہے جس کے زیر اثر آج وہ اس مقام پر ہے۔
— —– —- — —